ETV Bharat / state

'بغیر کسی تاخیر کے مالی پیکیج فراہم کیا جائے'

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان کہا کہ ایف آئی ٹل ایل اسکیم کاروباریوں کو راحت دینے کے بجائے پریشانی کا باعث ہی بن رہا ہے کیونکہ مزید وقت دینے کے بجائے بینک نے قرضے کی قسطیں ایک ساتھ وصول کی ہیں۔

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان
بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان
author img

By

Published : Sep 10, 2020, 6:38 PM IST

قرضوں کی آسان ادائیگی کے لیے ریزرو بینک آف اینڈیا کی گائڈ لائنز کے مطابق اگرچہ جموں وکشمیر بینک نے ایف آئی ٹل ایل اسکیم متعارف کرکے عام صارف سے لےکر بڑےکاروباریوں، ٹرانسپورٹر سے لےکر صنعت کار کو راحت دینے کی غرض سے مزید وقت دینے کا جو دعوی کیا تھا وہ کاروباریوں کو راحت دینے کے بجائے پریشانی کا باعث ہی بن رہا ہے کیونکہ مزید وقت دینے کے بجائے بینک نے قرضے کی قسطیں ایک ساتھ وصول کی ہیں۔

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان

اس پر ستم ظریفی یہ کہ کاروباری سرگرمیاں نہ کے برابر ہے ۔دن بھر مرحلہ وار بنیاد پر دوکانیں کھلی تو ہوتی ہیں لیکن خریدو فروخت اس نوعیت کی نہیں ہورہی ہے۔

ان باتوں کا اظہار بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کاروباریوں کو راحت دینے کے لئے قرضے کی ادائیگی کے مدت کار بڑھانا حل نہیں ہے بلکہ قرضے کی شرح سود میں کمی لانا صحیحی معنوں میں کاروبایوں کو راحت دینا ہے۔

ابرار احمد خان کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس پیسہ نہ ہونے کے باعث یہاں کاروباری سرگرمیاں اپنی رفتار نہیں پکڑ رہی ہے جس وجہ سے جی ڈی پی گراوٹ کی شکار ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کی ابتر معاشی صورتحال کی بحالی کے لیے بنا کسی زبانی جمع خرچی اور لت ولعل سے کام لینے کے بغیر ایک جامع مالی پکیج کی اشد ضرورت ہے جس سے تاجروں کو اپنی کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا کہ دوکاندار، ٹرانسپورٹر حضرات اور صنعت کار ہنڈی کرافٹ سے وابستہ افراد، سیاحتی پیشہ سے لوگ اور ہارٹیکلچر سیکٹر سے وابستہ کاروباری ابھی بھی ہاتھ پر ہاتھ دہرے بھیٹے ہیں۔

خصوصی رپورٹ: بھارت میں خودکشی کا بڑھتا رجحان، اسباب و وجوہات

انہوں نے کہا کہ یہاں ابتدائی تخمینے کے مطابق یہاں کی معیشت کو 40 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے جبکہ 5 لاکھ افراد روزگار سے ہاتھ دھو بھیٹے ہیں جن میں چھوٹے بڑے صنعت یونٹوں میں کام کر رہے ہیں افراد،ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد، سیاحتی شعبہ سے وابستہ لوگ، شورومز اور دوکانوں میں کام کر رہے سیلز مین وغیرہ شامل ہیں۔

ابرار احمد خان نے انتظامیہ پر زور دیا کہ اگر جلد از جلد یہاں کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے موثر مالی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا تو یہاں کی معیشت کو مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر کی معیشت کی بحالی کے لیے جو پالیسی گورنر انتظامیہ کے زیر غور ہوگی اس پالیسی یا پیکیج کے خدوخال کو ترتیب دینے کے لیے تاجروں کی حصہ داری ہونی چائیے تاکہ راحتی پیکیج یا پالیسی بہتر ڈھنگ سے مرتب دی جاسکے۔

قرضوں کی آسان ادائیگی کے لیے ریزرو بینک آف اینڈیا کی گائڈ لائنز کے مطابق اگرچہ جموں وکشمیر بینک نے ایف آئی ٹل ایل اسکیم متعارف کرکے عام صارف سے لےکر بڑےکاروباریوں، ٹرانسپورٹر سے لےکر صنعت کار کو راحت دینے کی غرض سے مزید وقت دینے کا جو دعوی کیا تھا وہ کاروباریوں کو راحت دینے کے بجائے پریشانی کا باعث ہی بن رہا ہے کیونکہ مزید وقت دینے کے بجائے بینک نے قرضے کی قسطیں ایک ساتھ وصول کی ہیں۔

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان

اس پر ستم ظریفی یہ کہ کاروباری سرگرمیاں نہ کے برابر ہے ۔دن بھر مرحلہ وار بنیاد پر دوکانیں کھلی تو ہوتی ہیں لیکن خریدو فروخت اس نوعیت کی نہیں ہورہی ہے۔

ان باتوں کا اظہار بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کاروباریوں کو راحت دینے کے لئے قرضے کی ادائیگی کے مدت کار بڑھانا حل نہیں ہے بلکہ قرضے کی شرح سود میں کمی لانا صحیحی معنوں میں کاروبایوں کو راحت دینا ہے۔

ابرار احمد خان کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس پیسہ نہ ہونے کے باعث یہاں کاروباری سرگرمیاں اپنی رفتار نہیں پکڑ رہی ہے جس وجہ سے جی ڈی پی گراوٹ کی شکار ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کی ابتر معاشی صورتحال کی بحالی کے لیے بنا کسی زبانی جمع خرچی اور لت ولعل سے کام لینے کے بغیر ایک جامع مالی پکیج کی اشد ضرورت ہے جس سے تاجروں کو اپنی کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا کہ دوکاندار، ٹرانسپورٹر حضرات اور صنعت کار ہنڈی کرافٹ سے وابستہ افراد، سیاحتی پیشہ سے لوگ اور ہارٹیکلچر سیکٹر سے وابستہ کاروباری ابھی بھی ہاتھ پر ہاتھ دہرے بھیٹے ہیں۔

خصوصی رپورٹ: بھارت میں خودکشی کا بڑھتا رجحان، اسباب و وجوہات

انہوں نے کہا کہ یہاں ابتدائی تخمینے کے مطابق یہاں کی معیشت کو 40 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا ہے جبکہ 5 لاکھ افراد روزگار سے ہاتھ دھو بھیٹے ہیں جن میں چھوٹے بڑے صنعت یونٹوں میں کام کر رہے ہیں افراد،ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد، سیاحتی شعبہ سے وابستہ لوگ، شورومز اور دوکانوں میں کام کر رہے سیلز مین وغیرہ شامل ہیں۔

ابرار احمد خان نے انتظامیہ پر زور دیا کہ اگر جلد از جلد یہاں کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے موثر مالی پیکج کا اعلان نہیں کیا گیا تو یہاں کی معیشت کو مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر کی معیشت کی بحالی کے لیے جو پالیسی گورنر انتظامیہ کے زیر غور ہوگی اس پالیسی یا پیکیج کے خدوخال کو ترتیب دینے کے لیے تاجروں کی حصہ داری ہونی چائیے تاکہ راحتی پیکیج یا پالیسی بہتر ڈھنگ سے مرتب دی جاسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.