سرینگر (جموں و کشمیر) : انسداد انہدام کارروائی کا دوسرا مرحلہ جلدشروع کیے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے جموں وکشمیر یونین ٹیریٹری کے چیف سیکریٹری ارون کمار مہتا نے کہا کہ ’’جی آ ئی ٹیگنگ مکمل ہونے کے قریب ہے اور جہاں کہیں بھی کاہچراہی، اسٹیٹ لینڈاور روشنی ایکٹ کے تحت اراضی پر زبردستی قبضہ کیا گیا ہوگا اسے چھڑانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائےگا۔‘‘ چیف سیکریٹری نے اس ضمن میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’’تاہم جموں وکشمیر سرکار نے جو پہلے موقف اختیار کیا ہے کہ کسی غریب کو ستایانہیں جائے گا، انہدامی کارروائی کے دوسرے مرحلہ میں بھی اس کا پورا خیال رکھا جائےگا۔‘‘ مہتا کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جموں وکشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اس بات کا عندیہ دیاکہ انسداد انہدامی کارروائی کو بند نہیں کیا گیا تھا تاہم لوازمات کو پوراکرنے کے لئے موخر کی گئی تھی۔ مرکزی حکومت کی مداخلت کے بعد جس میں جموں و کشمیر انتظامیہ کو اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ اینٹی اینکروج منٹ ڈرائیو عملانے سے پہلے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے اور جس کسی شہری کے خلاف انہدامی کارروائی عمل میں لانی ہو اسے صفائی کا موقع فراہم کیا جائےگا اور اگرقانونی طور پر وہ اس بات کا مرتکب قرار پاتا ہے کہ اس نے غلط طریقے سے اراضی ہڑپ لی ہے تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔
چیف سیکریٹری کے مطابق جو اراضی چھڑائی گئی ہے اسکی جی آ ئی ٹیگنگ مکمل ہونے کے قریب ہے اورمختلف اداروں اور ماہرین سے صلح مشورہ کیا جا رہا ہے کہ اس اراضی کو کس طرح سے استعمال میں لایا جائے تاکہ اینٹی اینکروج منٹ مہم پھر سے بحال کی جائےگی۔ ادھر، اس بات کی جانکاری سرکار کو ملی ہے کہ اینٹی ایکروچمنٹ مہم کے دوران کئی افسران بیجا مداخلت کرتے تھے ایسے افسران کو دوسرے محکموں میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اینٹی اینکروچمنٹ مہم میں مداخلت نہ کر سکیں اور ایسے افسروں کومتنبہ کیا گیا ہے کہ وہ عوام کو گمراہ کرنے کی کارروائیوں سے باز رہیں۔
مزید پڑھیں: Farooq Abdullah On Demolition Drive: عوام کے دباؤ میں آکر سرکار نے انہدامی مہم بند کی، فاروق عبداللہ
ارون کمار کا کہنا ہے کہ اینٹی اینکروچمنٹ مہم کے دوسرے مرحلہ میں باضابطہ طور ںوٹس ارسال کی جائے گی، ہر ایک کو مہلت فراہم کی جائے گی اگر اسکے پاس کسی بھی طرح کا دستاویز ہے وہ اسے پیش کرے اور اگر وہ ریکارڈ صحیح ثابت ہوا تو ایسے کنبوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی اور اگر یہ جعلی ثابت ہوئے تو کارروائی عمل میں لانے سے گریز نہیں کیا جائےگا۔