سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے بیان جاری کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر کی مسلسل نظر بندی کی سخت مذمت کی ہے۔ بیان میں انجمن اوقاف نے کہا: ’’یہ کس قدر دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ حکام کی جانب سے انجمن کے سربراہ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق پر غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی اور قدغنوں کا سلسلہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے مسلسل جاری ہے۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ ’’لگاتار نظر بندی اور پابندیوں کے سبب میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق آج بھی 178 ویں جمعۃ المبارک کے موقع پر نماز جمعہ جیسا عظیم فریضہ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں ادا نہ کر سکے اور نہ ہی وہ مرکزی جامع مسجد میں قال اللہ و قال الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تبلیغ کا منصبی فریضہ ادا کر سکے۔‘‘
انجمن اوقاف نے مزید کہا کہ ’’میرواعظ کو عوام کے تئیں اپنی پر امن ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکنا نہ صرف حد درجہ قابل افسوس ہے بلکہ لائق مذمت بھی ہے۔‘‘ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے یاد دلایا کہ ’’میرواعظ کی رہائی کے تعلق سے عوامی، مذہبی، سیاسی، سماجی اور سیول سوسائٹی کے حلقوں کی جانب سے مسلسل رہائی کے مطالبے کے باوجود اس پر عمل نہ کیا جانا نہ صرف المیہ ہے بلکہ جمہوریت اور انصاف پسند قوتوں کیلئے ایک چیلنج ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Jamia Masjid Srinagar Deputy Imam مولوی الطاف حسین شاہ جامع مسجد سرینگر کے نائب امام مقرر، انجمن اوقاف
یاد رہے کہ مرکزی سرکار کی جانب سے 5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری دفعہ 370اور 35اے کی تنسیخ سے قبل ہی میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا۔ میرواعظ سمیت دیگر کئی علیحدگی پسند رہنما اور مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے رہنما بشمول تین سابق وزراء اعلیٰ کو بھی نظر بند کیا گیا تاہم انہیں کئی ماہ کے بعد رہا کر دیا گیا وہیں میرواعظ کشمیر اپنی رہائشگاہ واقع نگین میں مسلسل نظر بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: irwaiz Detention میرواعظ کی نظر بندی لوگوں کیلئے باعث اضطراب ، انجمن اوقاف