گزستہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت (دفعہ 370) کے خاتمے سے قبل ہی جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے سخت بندشیں عائد کرنے کے علاوہ امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو وادی سے نکلنے کے احکامات صادر کئے تھے۔
اس سے قبل ماہ فروری میں پلوامہ حملے سے بھی کشمیر کی سیاحت کو کافی دھچکہ لگا تھا۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیاحتی شعبہ بھی ٹھپ ہے جس سے اس شعبے سے جڑے لوگ مفلسی اور تنگ دستی کے ایام گزار رہے ہیں۔
وادی کے مشہور جھیل ڈل میں تمام ہاؤس بوٹ اور شکارہ مانند پڑے ہیں اور ڈل سناٹے کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔
رواہ ماہ سے کشمیر میں سیاح وادی میں دستک دے کر یہاں کی معیشت کے علاوہ اس شعبے سے منسلک لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بنتے تھے۔
ہاؤس بوٹ ایسوسیشن کشمیر کے ترجمان یعقوب دنو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن سے سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس شعبے سے منسلک لوگ کسم پرسی کی حالت میں ہے۔
انہوں نے مرکزی سرکار سے اپیل کی کہ وہ شعبہ سیاحت سے جڑے لوگوں کیلئے خصوصی مالی پکیج یا اسکیم کا اعلان کرے تاکہ یہ لوگ اپنے اہلخانہ کیلئے موجودہ صورتحال میں ضروری اشیاء خرید سکے۔
ماہرین اقتصادیت کی رائے ہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد سیاحوں کا کشمیر وارد ہونا غیر یقینی لگ رہا ہے کیوںکہ ’’لاک ڈاؤن کے بعد لوگوں کی اقتصادی حالت سدھرنے میں وقت درکار ہوگا۔‘‘
اس صورتحال کے پیش نظر ہاؤس بوٹ، شکارہ والے اور سیاحت سے جڑے دیگر لوگ مالی مشکلات سے جلدی ابھر نہیں پائیں گے۔