میٹنگ میں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر کو چھوڑ کر تمام دستخط کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس میٹنگ کے اختتام کے فوراً بعد سابق وزیر اعلیٰ اور رُکن پارلیمان فاروق عبداللہ نے کہا کہ گپکار اعلامیہ کو اب 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن' کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی سے ایک روز قبل بی جے پی کو چھوڑ کر دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما فاروق عبداللہ کی گپکار واقع رہائش گاہ پر جمع ہوئے تھے اور 'گپکار اعلامیہ' جاری کیا تھا۔ اعلامیے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ختم یا ریاست کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کی جائے گی۔
اعلامیے کے دستخط کنندگان میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ، پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی، جموں و کشمیر پردیش کانگریس کے صدر غلام احمد میر، سی پی آئی (ایم) کے سینیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی، جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون، جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ وغیرہ شامل ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے بتایا کہ آج گپکار اعلامیے کے تعلق سے ایک اجلاس ہوا اور ہم نے اس اہم ترین قرارداد کو 'گپکار اعلامیہ برائے پیپلز الائنس' کا نام دینے کا فیصلہ کیا۔ ہمارا مقصد 04 اگست 2019 کے بعد وادی کشمیر کے تعلق سے مرکزی سرکار کی جانب سے جو کچھ بھی کیا گیا اور جموں و کشمیر کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہاں کے لوگ دفعہ 370 اور 35 اے کی دوبارہ بحالی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی بحالی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں آئندہ بھی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اور اس سلسلے میں آگے کا لائحہ عمل تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ اتفاق رائے سے طے کیا جائے گا۔