جموں و کشمیر میں عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران اضافے کی وجہ سے دارالحکومت سرینگر میں انتظامیہ نے سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ ان اضافی سیکورٹی اہلکاروں کو شہر کے مختلف میریج اور کمیونیٹی سینٹرز میں رکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ کافی پریشاں نظر آرہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ "یہ گنجان آبادی والے علاقے ہیں۔ شادی اور دیگر سماجی اجتماعات کی تقاریب انہیں کمیونیٹی سینٹرز میں منعقد کی جاتی تھیں۔ لوگوں کے گھروں میں اتنی جگہ نہیں ہے۔ اب سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے۔"
ایک سینیئر سرکاری آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام نہ بتانے کے شرط پر تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ "سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو مختلف کمیونیٹی سینٹرز میں رکھا جا رہا ہے۔ ان کو یہاں کتنے دیر رکھا جانا ہے، تاحال اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ شہر کی سکیورٹی صورتِحال کے پیش نظر یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس حوالے سے متعلقہ محکموں کو اطلاع اور ہدایت دی گئی ہے۔ اُن سے تعاون فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ابھی چند سینٹرز میں سیکیورٹی اہلکاروں کو رکھا گیا ہے اور دیگر مراکز کا سروے کیا جا رہا ہے۔"
وہیں دوسری جانب مقامی لوگ کافی پریشاں نظر آرہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ "یہ گنجان آبادی والے علاقے ہیں۔ شادی اور دیگر سماجی اجتماعات کی تقاریب انہیں کمیونیٹی سینٹرز میں منعقد کی جاتی تھیں۔ لوگوں کے گھروں میں اتنی جگہ نہیں ہے۔ اب سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے۔"
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر وزیراعظم کی جوانوں سے ملاقات، کہا اپنے گھر والوں کے ساتھ دیوالی منانے آیا ہوں
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "بڑی مشقت کے بعد ان علاقوں میں کمیونیٹی سینٹر کھولے گئے تھے۔ ہماری انتظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ سکیورٹی فورسز کو کسی اور مناسب جگہ منتقل کریں تاکہ ہماری مشکلات کم ہوں۔"
شہریوں کے مطابق اُن کو فورسز کی آمد کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور ان مراکز میں جو تقاریب ہونی تھیں، اب اُنہیں منسوخ کرنا پڑےگا۔