وادی کشمیر خصوصا جنوبی کشمیر کے بیشتر کسان سیب کی کاشتکاری کے ساتھ منسلک ہیں۔ مختلف میوہ جات کی پیداوار میں اضافے اور کسانوں کی آمدن بڑھانے کی غرض سے حکومت نے اعلیٰ قسم کے پودے لگانے کا سرکاری منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت کشمیر جلد ہی سیب اور اخروٹ کی اعلیٰ پیداوار بخش اقسام تیار کرے گا جو کاشتکاروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
ڈائریکٹر ہارٹیکلچر کشمیر اعجاز بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’روایتی کاشتکاری نظام سے ہائی ٹیک کاشتکاری کے نظام میں منتقلی کے ذریعے فصلوں کی پیداوار خصوصاً سیب، ناشپاتی، اخروٹ اور بادام وغیرہ کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں کشمیر میں 5000 کنال اراضی پر اعلیٰ قسم کے جدید پودے لگائے گئے ہیں جو کافی فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں اور آنے والے وقت میں یہ مہم جاری رہے گی۔
مزید پڑھیں؛ یوم جمہوریہ کے پیش نظر وادی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہائی ٹیک پودے لگانے سے نہ صرف کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ یہاں کی مجموعی معیشت اور جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔
وادی کشمیر میں روایتی سیب کا درخت قریب دس سے بارہ سال میں پھل دینا شروع کرتا ہے تاہم بیرون ممالک سے درآمد کیے گئے ہائی ٹیک پودے دوسرے سال ہی پھل دینا شروع کرتے ہیں۔ ڈائریکٹر ہارٹیکلچر کے مطابق اب محکمہ ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ میں قائم ایڈوانسڈ فارم میں ایسے پودے تیار کیے جا رہے تاکہ ہائی ٹیک کاشت کاری کے لیے مقامی سطح پر ہی پودے تیار کرکے کسانوں کے فراہم کیے جا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل سیڈ کارپوریشن (این ایس سی) کے ساتھ معاہدہ کرکے زینہ پورہ شوپیاں میں 440 کنال اراضی کی نشاندہی کر لی ہے جہاں پر اعلیٰ قسم کے ہائی ڈینسٹی سیب اور اخروٹ کے پودے تیار کیے جائیں گے جو نہ صرف شوپیاں بلکہ دیگر اضلاع میں کسانوں کو فراہم کیے جائیں گے۔