دہلی: فوج کے ٹربیونل نے ایک فوجی کیپٹن کی عمر قید کی سزا کو معطل کر دی جسے جولائی 2020 میں امشی پورہ شوپیاں میں ایک فرضی انکاؤنٹر میں تین عام شہریوں کی ہلاکت میں قصواوار ٹھہرایا گیا۔ فوجی ٹربینول نے کیپٹن بھوپیندر سنگھ کی مشروط ضمانت بھی منظور کر لی۔
واضح رہے کہ راجوری ضلع سے تعلق رکھنے والے تین افراد امتیاز احمد، ابرار احمد اور محمد ابرار کو 18جولائی 2020 کو شوپیاں ضلع کے ایک دور افتادہ پہاڑی گاؤں میں فرضی انکاونٹر کے دوران ہلاک کیا گیا۔تصادم کے بعد فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ تین عسکریت پسندون کو مار گرایا گیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر ان ہلاکتوں پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد فوج نے فوری طور پر کورٹ آف انکوائری کے احکامات جاری کئے۔ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تینوں نوجوانوں کی شناخت کے بعد اکتوبر 2020میں مہلوکین کی قبر کشائی کے بعد لاشیں وارثین کے حوالے کی گئیں۔
کورٹ آف انکوائری کے بعد فوجی عدالت نے امسال مارچ میں سنگھ کو قتل سمیت چھ الزامات میں قصوروار پایا اور انہیں عمر قید کی سفارش کی۔اس فیصلے کے خلاف کپٹین نے فوجی ٹریبونل میں اپیل کی اور کہا کہ وہ صرف اپنے کمانڈنگ آفیسر کے احکامات کی تعمیل کر رہے ہیں، جو اس آپریشن کا حصہ تھے۔
وہیں 9 نومبر کو ایک آڈر میں فوجی ٹریبونل نے کیپٹن بھوپیندر سنگھ کی عمر قید سزا معطل کر دی اور اسے مشروط ضمانت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ فوجی کپٹین کو اگلے سال جنوری سے ہر پیر کے روز باقاعدہ وقفوں پر اپنے پرنسپل رجسٹرار کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی گئی۔
مزید پڑھیں:
- امید ہے کہ امشی پورہ فرضی انکاؤنٹر کے فیصلے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، محبوبہ مفتی
- امشی پورہ فرضی انکاؤنٹر میں ملوث آرمی کپتان کو عمر قید کی سزا
جب اس بارے میں فوجی کپٹن کے وکیل میجر (ریٹائرڈ) سدھانشو ایس پانڈے سے تفصیلات جانے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کچھ بھی بتانے سے انکار کیا ۔انہوں نے کہا کہ کیس ابھی زیر سماعت ہےتاہم انہوں نے ضمانت کی منظوری کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ دفاع کا موقف جس کی سمری جنرل کورٹ مارشل نے مکمل طور پر نظر انداز کر دی تھی، درست ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "نوجوان افسر کو اس طرح سے سزا دینے سے دوسرے افسران پر بہت مایوس کن اثر پڑے گا جو قوم کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مسلح افواج کے ٹریبونل کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔"