پلوامہ (جموں و کشمیر) : ایک ایسے وقت میں جب کہ وادی کشمیر میں امرناتھ یاترا خوش اسلوبی کے ساتھ جاری ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ ’’یاتریوں کے ساتھ ساتھ دیگر سیاحوں کو کشمیر میں خریداری کا موقع فراہم نہیں کیا جا رہا ہے اور سکیورٹی کے نام پر کشمیری دکانداروں کو روزگار کمانے کا وسیلہ چھینا جا رہا ہے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار پردیش کانگریس کے یوتھ نائب صدر شعیب احمد ماگرے نے ای ٹی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔
کانگریس لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک طرف مرکزی سرکار اور یو ٹی انتظامیہ سیاحت کو فروغ دینے کے نام پر زرکثیر صرف کر رہی ہے وہیں بابا برفانی کا درشن کرنے والے یاتریوں کو زعفران اور ڈرائی فروٹ دکانوں پر رکنے کی اجازت فراہم نہ کرنا اس بات کا غماز ہے کہ سرکار کو یہاں کے لوگوں کی فکر ہی نہیں۔‘‘ شعیب کے مطابق ’’ایک جانب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہاں حالات سازگار ہو گئے ہیں اور پر امن طریقے سے زندگی چل رہی ہے تو پھر زعفران اور ڈرائی فروٹ کے لیے مشہور جنوبی کشمیر کے لیتہ پورہ میں سیاحوں کو رکنے کیوں نہیں دیا جا رہا ہے؟‘‘
کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ اگر سیاحوں کو یہاں رکنے کی اجازت دی جاتی تو مقامی دکاندار بھی عزت کے ساتھ اپنا روزگار کما سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’سرکار کے قول وفعل میں تضاد ہے اور اسی لیے سرکار دعوے تو کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر اس حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نظر نہیں آتی۔‘‘ شعیب ماگرے نے الزام عائد کیا کہ ’’دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد تو یہاں کاروبار کچھ نہیں رہا کیونکہ پتھر کی کانوں یا دریائے جہلم سے ریت نکالنے کا ٹھیکہ بیرون وادی کے ٹھیکیداروں کو دیا جا رہا ہے اور اب بچے کچھے یہ ڈرائی فروٹ دکانیں رہ گئی تھیں ان کو بھی اب ایک سازش کے تحت بے روزگار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو کیا یہی نیا کشمیر ہے۔؟
مزید پڑھیں: E-Rickshaw Service امرناتھ یاتریوں کے لئے ای رکشا سروس کا آغاز