پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں بھی گزشتہ کئی برسوں سے میوہ صنعت کا دائرہ کافی بڑھ گیا ہے اور لوگوں کے روزگار کا ایک بڑا وسیلہ اس صنعت کے ساتھ جڑھ گیا ہے تاہم امسال سرینگر جموں شاہراہ پر متواتر ٹریفک جام، سیب سے لدی گاڑیوں کو لمبے عرصے تک روکے جانے سے باغ مالکان خصوصاً میوہ تاجرین کافی پریشان ہیں۔ Fruit Growers of Kashmir allege Admin of Discrimination
ٹریفک جام اور شاہراہ پر میوہ گاڑیوں کے روکے جانے کے سبب کرایے میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس کا براہ راست اثر فروٹ گروورس کی آمدن پر ہو رہا ہے۔ میوہ صنعت سے جڑے تاجرین کا کہنا ہے کہ ’’سرکاری سطح پر اعلانات کے باوجود ٹریفک جام کا مسئلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ لمبے عرصے تک گاڑیوں کے منڈی سے دور رہنے سے میوہ خراب ہو رہا ہے جو اس معیشت کے لیے سم قاتل ہے۔‘‘ Increase in Fare Irks Fruit Growers
میوہ صنعت سے جڑے کاشتکاروں، میوہ تاجرین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’اگر اِسی شاہراہ کے ذریعے لاکھوں یاتریوں نے بغیر کسی رکاوٹ کے کشمیر آکر یاترا انجام دی، تو اسی شاہراہ کے ذریعے میوہ کو دیگر منڈیوں تک پہنچانے کے وقت شاہراہ اچانک خراب کیوں ہو جاتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’دہائیوں سے سرینگر جموں قومی شاہراہ کے ذریعے یہاں کے میوے کو ملک کی مختلف منڈیوں میں روانہ کیا جاتا رہا ہے تاہم اس کے باوجود حکومت میوہ گاڑیوں کی نقل و حمل میں رکاوٹیں حائل کرکے میوہ صنعت کو خستہ کرنے کے درپے ہے۔‘‘Fruit Growers on Sringar Jammu Highway
مزید پڑھیں: شاہراہ پر پابندی، میوہ صنعت سے جڑے کسان اور تاجرین کا احتجاج
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے میوہ کاشتکاروں، تاجرین اور ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ’’میوہ صنعت اقتصادیات کی شہ رگ ہے، اس لئے اس صنعت کو بچانے کے لیے حکومت کو آگے آنا چاہئے۔‘‘ میوہ تاجرین کے ساتھ ساتھ ساتھ ڈرائیور حضرات بھی سرکار کی پالیسی سے نالاں نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ٹریفک پولیس شاہراہ پر ٹریفک کو آگے بڑھنے نہیں دیتی ہے اور بسا اوقات رشوت بھی طلب کی جاتی ہے تاہم اس کے باوجود گھنٹوں کا سفر کئی دنوں میں طے ہوتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کشمیر: خشک موسم سے میوہ کاشتکار پریشان