پلوامہ:ضلع پلوامہ کے وہیبگ علاقہ میں ایک عمر رسیدہ پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مقامی مسلمانوں نے اپنا تعاون پیش کیا، جس کے بعد پنڈت کے رشتہ دوراں نے کہا کہ خطہ میں بھائی چارہ اب بھی برقرار ہے۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں مقامی مسلمانوں نے ایک 70 سالہ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی ،جس کا انتقال منگل کے روز ہوگیا تھا۔
Muslims Perform Pandit's Last rites پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے
فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک مثال کو قائم رکھتے ہوئے پلوامہ کے وہیبگ گاؤں کے مقامی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی پنڈت کی آخری رسومات انجام دی ہے۔مقامی پنڈتوں کے مطابق وادی کشمیر میں ابھی بھی ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار ہے۔
![Muslims Perform Pandit's Last rites پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے Etv Bharat](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-17996556-thumbnail-4x3-pohj.jpg?imwidth=3840)
مزید پڑھیں: Last Rites Of Pandit Woman: کولگام میں مسلمانوں نے پنڈت خاتون کی آخری رسومات انجام دیں
اس ضمن میں سنجے جی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیارے لال بہت ہی شریف النفس انسان تھے اور وہ ہر ایک سماجی کارکن کے طور پر کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا گاؤں میں ترقیاتی کاموں کے لئے پیارے لال پیش پیش رہتے تھے اور گاؤں کی بھلائی کے لیے کام کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں ابھی بھی ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔ وہیں کشمیری مسلمانوں کے مطابق پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہیں۔
پلوامہ:ضلع پلوامہ کے وہیبگ علاقہ میں ایک عمر رسیدہ پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مقامی مسلمانوں نے اپنا تعاون پیش کیا، جس کے بعد پنڈت کے رشتہ دوراں نے کہا کہ خطہ میں بھائی چارہ اب بھی برقرار ہے۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں مقامی مسلمانوں نے ایک 70 سالہ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی ،جس کا انتقال منگل کے روز ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: Last Rites Of Pandit Woman: کولگام میں مسلمانوں نے پنڈت خاتون کی آخری رسومات انجام دیں
اس ضمن میں سنجے جی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیارے لال بہت ہی شریف النفس انسان تھے اور وہ ہر ایک سماجی کارکن کے طور پر کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا گاؤں میں ترقیاتی کاموں کے لئے پیارے لال پیش پیش رہتے تھے اور گاؤں کی بھلائی کے لیے کام کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں ابھی بھی ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔ وہیں کشمیری مسلمانوں کے مطابق پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہیں۔