کشمیر میں لوگ شدید ٹھنڈ سے بچنے کے لیے صدیوں سے کانگڑی کا استعمال کرتے آ رہے ہیں۔ کانگڑی بنانے والوں کو 'کانُیول' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جنوبی ضلع پلوامہ کے رہمو علاقے میں کئی افراد کانگڑی بنانے کے پیشہ سے وابستہ ہیں، جن میں غلام احمد پچھلے 50 برسوں سے کانگڑی سازی سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وادی کے لوگ کانگڑی کا استعمال صدیوں سے کرتے آرہے ہیں اور دور جدید میں بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ برسوں وہ اسی پیشہ سے وابستہ ہیں۔ چرار شریف کی کانگڑی اپنی بناوٹ اور کاریگری کے اعتبار سے کافی مشہور ہے جو ان جیسے افراد بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ محتلف قسم کی کانگڑیاں بناکر فروخت کرتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی کانگڑی کی اہمیت برقرار ہے۔
- مزید پڑھیں: کشمیر میں 'روایتی کانگڑی' کی بادشاہت برقرار
ایک اور کانگڑی ساز محمد سلطان نے کہا کہ وہ بھی اس کام سے کئی برسوں سے جڑے ہیں۔ تاہم اب ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس کام سے ان کا گزر بسر مشکل سے ہوتا ہے۔ وادی کشمیر میں بچے، بوڑھے، عورتیں سردی سے بچنے کے لئے اسی کانگڑی کا سہارا لیتے ہیں۔ یہاں کے لوگ کانگڑی کو فرن کے نیچے بڑی آسانی سے اپنے ساتھ لےکر چلتے پھرتے ہیں۔ کانگڑی کے اندر مٹی کا ایک برتن ہوتا ہے جسے 'کنڈل' کہتے ہیں جس میں کوئلہ ڈالا جاتا ہے۔