پلوامہ (جموں کشمیر) : وادی کشمیر میں اس وقت درختوں سے سیب اتارنے اور انہیں پیک کرکے منڈیوں تک پہنچانے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ کسان عام طور پر دن کے اجالے میں سیب اتارنے کا کام انجام دیتے ہیں جبکہ فصل کو رات بھر باغات میں ہی بغیر کسی پہرے کے چھوڑ دیتے ہیں۔ بعض اوقات نقب زن اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر کسانوں کی سال بھر کی محنت کو لوٹنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک واردات جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں دیکھنے کو ملی۔
اتوار اور پیر کی دمیانی شب اسی طرح کا ایک واقعہ پلوامہ ضلع کے دیری علاقے میں پیش آیا۔ جہاں لٹیروں نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر ایک باغ میں رکھی گئی ڈھائی سو کے قریب سیب کی پیٹیوں کو اڑا لے گئے۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈاکہ زنی متاثرہ ایک بیوہ ہے جس کا شوہر گزشتہ سال ہی کینسر کی وجہ سے فوت ہو گیا۔ اور اب لواحقین جن میں تین کم عمر بچے شامل ہیں، کی ساری ذمہ داری متوفی کی بیوہ پر آن پڑی ہے۔ اور لٹیروں نے بیوہ کی سال بھر کی محنت چند لمحوں میں لوٹ لی۔
مزید پڑھیں: Govt must support apple industry کاشتکاروں کا حکومت سے سیب صنعت کو بچانے کا مطالبہ
متاثرہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا وہ اس وقت قرضے میں ڈوبی ہوئی ہے کیونکہ ان کے شوہر کے علاج پر لاکھوں روپے خرچ ہو گئے ہیں۔ متاثرہ سمیت اسکے رشتہ داروں، مقامی باشندوں نے حکام سے لٹیروں کو فی الفور پکڑنے کی اپیل کی ہے تاکہ چوری کیا ہوا مال متاثرہ کو لوٹا کر یتیموں کو در در کی ٹھوکریں کھانے اور محتاجی کی زندگی گزارنے سے بچایا جا سکے۔ ادھر، پلوامہ پولیس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
دوران شب ڈھائی سو کے قریب سیب کے بکسے لوٹنے کے واقعے سے کسانوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔ کسانوں نے حکام سے اس طرح کے واقعات کو روکنے اور کسانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالہ سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے کی اپیل کی ہے۔