لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ہرطرف معاشی بحران نظر آ رہا ہے وہیں کشمیر کی بیٹ انڈسٹری بھی مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہے اور اس صنعت سے وابستہ افراد بھی مایوس کن صورت حال میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
سرینگر جموں قومی شاہراہ پر واقع متعدد دیہات جن میں چرسو، اونتی پورہ، ہالہ مولہ، بارسو اور دیگر دیہات شامل ہیں، میں بیٹ انڈسٹری کا دائرہ کافی بڑھ گیا ہے۔ تاہم مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے تاجر سخت پریشانی میں مبتلا ہو گیے ہیں۔
بارسو اونتی پورہ کا 38 سالہ عبد المجید وانی گزشتہ بیس برسوں سے بیٹ بنانے اور بیچنے کے اس کاروبار کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور نہ صرف خود کو بلکہ چند مقامی نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم کرتے تھے۔ لیکن مجید کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے لاک ڈاؤن کے بعد ہی بیٹ انڈسٹری متاثر ہو گئی اور رہی سہی کسر امسال کے لاک ڈاؤن نے پوری کر دی اور اب انہوں نے کارخانے میں کام کر رہے دیگر افراد کی چھٹی کر دی ہے۔
عبد المجید کا کہنا ہے کہ کشمیر کا بیٹ پوری دنیا میں مشہور ہے لیکن اس صنعت کا دائرہ بڑھانے کے لئے حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔ حالانکہ وزیراعظم نریندرمودی نے بھی ایک بار کشمیری بیٹ کی تعریفیں کی تھیں لیکن زمینی سطح پر اس صنعت کو درپیش مسائل کے لیے اب تک سرکار کچھ نہیں کر ر ہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بیٹ انڈسٹری کی طرف سرکاری سطح پر توجہ دی جائے۔