جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد میوہ صنعت سے جڑے ہیں اور اس کا کاروبار ملک کی دوسری ریاستوں سے کرتے ہیں۔ وہیں ان دنوں وادی میں گران فاصل (اتارنے سے پہلے پیڑ سے گرنے والے سیب) کا کاروبار عروج پر ہے۔ اس کاروبار سے سینکڑوں افراد منسلک ہے اور ضلع پلوامہ میں کئی افراد مختلف مقامات پر اپنے خیمے لگائے ہے۔ یہ افراد یہ مال جمع کرنے کے بعد ملک کی دوسری ریاستوں میں بیچنے کے لیے اس کی پیکنگ کرتے ہیں۔
گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد سخت ترین بندشوں کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک افراد کو دوسرے کاروبایوں کی ہی طرح نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ تاہم انہیں اُمید ہے رواں برس حالات ٹھیک رہیں گے اور انہیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔
مقامی ہی نہیں بلکہ غیر مقامی لوگ بھی میوہ کی صنعت سے اپنا روزگار کماتے ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ سے آئے ہوئے انیل کمار نے کہا کہ 'ہم کشمیر میں مزدوری کرنے کے لئے آتے ہے لیکن گزشتہ چند برسوں سے حالات خراب ہونے کی وجہ سے یہاں آنا مشکل ہو گیا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: روایتی باغات ہائی ڈنسٹی قسم کے باغ میں تبدیل
انہوں نے کہا 'اب یہاں حالات ٹھیک رہنے چاہئے تاکہ ہم مزدوری کر کے اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ اپنا پیٹ پال سکے۔'