جموں:سرحدی علاقے پونچھ میں فوج کی طرف سے مبینہ طور تین عام شہریوں کو جسمانی تشدد کرکے ہلاک ہونے کی ویڈیوز سامنے آنے کے ساتھ ہی سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان ہلاکتوں ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
سابق رکن اسمبلی راجوری ایڈوکیٹ چودھری قمر حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ "جس طرح سے تین عام معصوم نوجوانوں کو بے دردی سے فوجی کیمپ میں ہلاک کیا گیا یہ بدقسمتی کی بات ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "اس طرح کے واقعات سے عام لوگوں اور فوج کے درمیان بھروسہ ختم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو ٹارچر کرکے کس قانون کے تحت مارا گیا۔"
انہوں نے کہا کہ "کھلے عام لوگوں کو مارا جارہا ہے، جبکہ انتظامیہ خاموش تماشی بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں فوج کو دئے گئے خصوصی اختیارات کا استعمال اسی طرح ہورہا ہے جو کہ بدقسمتی کی بات ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ لواحقین کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان میں ملوث فوجیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔"
سماجی کارکن اور اپنی پارٹی کے لیڈر صفیر چودھری نے ان ہلاکتوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "بھارتی فوجی ہمیشہ سے پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے کام کرتی ہے، لیکن بدقسمتی سے معاملے میں فوج نے گاؤں میں کئی نوجوانوں کو حراست میں لیکر مارا پیٹا، جو کہ قابل مذمت ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "اس معاملے میں ملوث فوجی جوانوں کے ساتھ سخت کارروائی کی جانی چاہئے، تاکہ دوبارہ اس طرح کا انسان دشمن معاملہ سامنے نہ آئے۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات سے حالات خراب ہوجاتے ہیں۔"
مزید پڑھیں:
- پونچھ میں تین شہری ہلاک، زیر حراست تشدد کا الزام، سرچ آپریشن جاری
- پونچھ شہری ہلاکتیں، محبوبہ مفتی نے کیا معاوضے کا مطالبہ
بتادیں کہ بفلیاز علاقے میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیاں جاری آپریشن کے دوران حراست میں لئے گئے مقامی شہریوں کی لاشیں ملنے کے بعد صورتحال میں کشیدگی آگئی ہے۔ وہیں حکام نے اس واقعے کے بعد پونچھ اور راجوری اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کر دیا ہے۔ فوج کی طرف سے پوچھ گچھ کے لیے مبینہ طور پر حراست میں لئے گئے تین افراد کی پراسرار موت کے بعد کئی سیاسی جماعتوں نے حراستی ہلاکتوں کے خلاف آج سرینگر میں احتجاج بھی کیا۔متوفین کی شناخت محمد سفیر، ریاض حسین اور شوکت حسین کے بطور کی گئی ہے۔