بھوپال جھیلوں اور تالابوں کا شہر تو ہے ہی پر اس شہر کو خاص پہچان ملی ہے یہاں کے نوابوں کے ذریعے کیوںکہ اس شہر کو اگر تاریخی نظریے سے دیکھا جاتا ہے تو وہ ہے یہاں کے نوابین۔
جہاں نوابین نے بھوپال میں تاریخی عمارت تعمیر کروائی ہے تو بڑی تعداد میں عوام کی فلاح کے لیے زمینیں بھی وقف بورڈ میں وقف کی ہیں جس میں ایک بڑی تعداد قبرستانوں کی ہے۔
لیکن اب انہیں قبرستان کی زمینوں پر بے تحاشہ قبضہ ہو چکا ہے۔
جب تدفین کے لیے قبرستان کم پڑنے لگے تو مدھیہ پردیش علماء بورڈ نے اس کا سروے کیا، جس میں بتایا گیا کہ پارٹی میں ایک وقت میں187 قبرستان موجود تھے، لیکن اب محض 23 ہی بچے ہیں، جہاں کچھ ہی قبرستانوں میں تدفین کا کام جاری ہے اور باقی بند پڑے ہیں۔
مدھیہ پردیش علماء بورڈ کے رکن قاضی انس علی نے بتایا کہ 'ہماری ٹیم نے نیا سروے کیا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھوپال شہر میں جہاں 187 قبرستان تھے جو تعداد اب کم ہو کر محض 23 ہی رہ گئی ہے۔'
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر یہی حال رہا تو لوگوں کو اپنے گھروں میں ہی تدفین کرنی پڑے گی۔
مزید پڑھیں:
کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت کی درخواست خارج
جس طرح سے بھوپال میں قبرستان غائب ہو رہے ہیں، اس سے بھوپال کے لوگ فکرمند ہیں کہ بڑی تعداد میں قبرستانوں پر قبضہ ہو چکا ہے اور ان پر بڑی بڑی عمارتیں تعمیر ہو چکی ہیں۔ اس لئے اب لوگوں کو فکر ہے کہ کہاں دفن ہوں گے ہم اور ہمارے اپنے؟