بھوپال کی مسلم تنظیموں Muslim Organizations in Bhopal کا کہنا ہے کہ ہم سوریہ نمسکار کی مخالفت اس لیے کرتے ہیں کیونکہ اس میں اللہ کے علاوہ اس کی تخلیق کے عبادت کرنے کی بات کہی جا رہی ہے اور اسلام میں اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت جائز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ حکومت نے اپنے احکام میں عدالت کے حکم کے بعد اختیاری تو رکھا ہے لیکن ضلع ایجوکیشن افسران کے ذریعہ اسکولوں کے اساتذہ پر غیر اعلانیہ طور پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور نوکری کے خوف کی وجہ سے اساتذہ یہ سب کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ سب حکومت ان سے کرواتی ہے اور حکومت کے اس عمل کی ہم مسلم تنظیم سخت مخالفت کرتے ہیں۔ Muslim Organizations on Surya Namaskar Program
وہی جماعت اسلامی بھوپال Jamaat-e-Islami Bhopal کی وینگ نے بھی سوریہ نمسکار کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک سیکولر ہے اور سبھی کو اپنے مطابق زندگی گزارنے کا آئینی حق ہے لیکن حکومت کی جانب سے جس طرح کی پالیسیاں نافذ کی جا رہی ہیں، اس سے دوسرے مذاہب کے لوگوں کو عمل کرنے میں پریشانی ہوتی ہے اور اسی میں سے ایک سوریہ نمسکار ہے، جس کو لے کر اسکولی طالبات نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Maulana Alam Qasmi on Surya Namaskar: 'سوریہ نمسکار پروگرام میں سرپرست اپنے بچوں کو شامل ہونے سے روکیں'
بھوپال کی مسلم تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ پوری دنیا اور ملک کے اندر آئین نے جو لوگوں کو حقوق دیے ہیں، اس کے مطابق عمل کرنے کی آزادی دی جائے۔ واضح رہے کہ بھوپال کی مسلم تنظیموں نے 12 جنوری کو ہونے والے سوریہ نمسکار کی پرزور مخالفت کی ہے، اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ حکومت اس پر کیا رویہ اختیار کرتی ہے۔ Muslim Organizations on Surya Namaskar Program