بھوپال: دو اور تین دسمبر 1984 کی درمیانی رات بھوپال کے لوگوں کے لیے ستم کی رات ثابت ہوئی، کیونکہ اس رات جس طرح سے یونین کاربائیڈ فیکٹری سے گیس کا اخراج ہوا اس سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے۔ گیس کے مضر اثرات 38 سال بعد بھی دوسری اور تیسری نسلوں میں نظر آرہے ہیں۔ ان گیس متاثرین کو نہ تو معاوضہ دیا گیا، نہ ان کا علاج ہوا اور نہ ہی ان کی باز آباد کاری کی جا رہی ہے۔ Bhopal gas victims leave for Delhi
انہی سب معاملات کے پیش نظر بھوپال کی پانچ گیس تنظیموں نے مل کر نومبر کے مہینے میں دستخطی مہم چلائی اس موقع پر گیس تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے کہا بھوپال گیس سانحہ کے ہزاروں متاثرین اس بار 2 دسمبر کو دہلی کی طرف کوچ کر رہے ہیں اور تین دسمبر یعنی گیس حادثے کی برسی کے موقع پر دہلی میں ہی رہیں گے۔
انہوں نے کہا ہم یہ قدم اس لیے اٹھا رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ میں گیس متاثرین کے معاوضے کو لے کر سماعت جاری ہے۔ جہاں مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ جن گیس متاثرین کو 25 ہزار کا معاوضہ پہلے مل چکا ہے، گیس کے اثرات سے ان کی صحت پر کوئی نقصان نہیں ہوا ہے، یعنی 93 فیصد متاثرین کو گیس کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا ہے، جب کہ حکومت کے ذریعہ چلائے جار ہے گیس راحت اسپتال ای سی ایم آر کی ریسرچ کے بعد سرکاری رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ اگر ایک بار کسی کو ایم آئی سی گیس لگ جائے تو اسے زندگی بھر تکلیف رہے گی۔
انہوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ کیمیکل منسٹر منسوک منڈویا اس بار دہلی میں گیس متاثرین سے ملاقات کریں گے اور گیس متاثرین کے صحیح اعداد و شمار سپریم کورٹ میں پیش کریں گے، تب ہی یہ پتہ چلے گا کہ بھارتی جنتا پارٹی کانگریس سے کیسے الگ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بار حکومت اس تاریخی موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دے اور گیس متاثرین کے صحیح اعدادو شمار سپریم کورٹ میں پیش کرے۔
مزید پڑھیں:Bhopal Gas Tragedy بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین نے راہل گاندھی کو میمورنڈم دیا