ETV Bharat / state

Pregnant Woman Dies at SDH Kupwara: سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں حاملہ کی موت، لاپرواہی برتنے کا الزام

چیف میڈیکل آفیسر کپواڑہ ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے مرنے والی حاملہ خاتون کے اہل خانہ کے الزام کی تحقیقات کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور اسپتال کو نیم طبی عملہ کے رحم و کرم پر حاملہ کو چھو ڑ دیا گیا تھا۔ Pregnant Woman in Kupwara

سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں حاملہ کی موت، لاپرواہی برتنے کا الزام
سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں حاملہ کی موت، لاپرواہی برتنے کا الزام
author img

By

Published : Apr 25, 2022, 4:33 PM IST

کپواڑ: سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں درد زہ میں مبتلا خاتون کی موت پر لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ماہر امراض خواتین ڈاکٹر موجود نہیں تھی جب کہ ڈیوٹی پر تعینات نیم طبی عملہ کی لاپرواہی کی وجہ سے حاملہ کی موت واقع ہوگئی۔ چیف میڈیکل آفیسر کپواڑہ ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے تحقیقات کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی۔ معلوم ہوا ہے کہ اتوار 4 بجے کپواڑہ قصبہ سے تین کلو میٹر دور زانگلی کی درد زہ میں مبتلا خاتون مبینہ بیگم کو سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں داخل کیا گیا جہاں پر اس کا علاج شروع کیا گیا۔Pregnant woman dies at SDH Kupwara

سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں حاملہ کی موت، لاپرواہی برتنے کا الزام

لواحقین نے الزام لگایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور اسپتال کو نیم طبی عملہ کے رحم و کرم پر چھو ڑ دیا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ کچھ ہی دیر کے بعد مریضہ کی حالت بگڑ گئی اور ڈیوٹی پر تعینات عملہ نے اُسے آپریشن تھیٹر منتقل کیا تاہم وہاں وہ دم توڑ بیٹھی۔ لواحقین نے بتایا کہ اگر اسپتال میں ڈاکٹر ہوتے تو مریض کو بچایا جاسکتا تھا لیکن ڈاکٹرو ں کی عدم موجود گی کی وجہ سے درد زہ میں مبتلا خاتون کی موت واقع ہوئی۔ خاتون کی موت کے بعد لواحقین نے زور دار احتجاج کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ Patient was having severe pain

اس حوالہ سے میڈیکل سپر انٹنڈٹ سب ضلع اسپتال کپوارہ ڈاکٹر عبد الغنی کا کہنا ہے کہ جس وقت درد زہ میں مبتلا خاتون کو اسپتال میں داخل کیا گیا، اس وقت ڈاکٹر وزیرہ ڈیوٹی پر تعینات تھیں اور ان کے ساتھ دوسرا طبی عملہ بھی موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرو ں کے مطابق درد زہ میں مبتلا خاتون دست اور قے کا بھی شکار تھی جس کی وجہ سے وہ کافی کمزور ہوگئی تھی تاہم جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ڈاکٹر راحیلہ بھی وہاں پہنچ گئیں اور مریضہ کو آپریشن کے لئے تھیٹر منتقل کیا گیا، تاہم اس سے قبل ہی مریضہ دم تو ڑ بیٹھی Family alleges medical negligence

انہوں نے کہا کہ لواحقین کے الزام میں کوئی بھی صداقت نہیں ہے کیونکہ ڈاکٹروں نے ان کو ٹھیک کرنے کے لئے بہت کوشش کی۔ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات سے متعلق ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو غیر جانبدانہ ہے اور اگر ڈاکٹروں نے کوئی بھی لاپرواہی برتی ہوگی تو ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اسپتال میں زیر علاج مریضوں کو تمام طبی سہولیات میسر ہو تاہم بد قسمتی سے جو واقعہ پیش آیا مجھے اس کا سخت افسوس ہے ۔ Pregnant woman dies at SDH Kupwara

انہوں نے کہا کہ ''میں نے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ سے ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹرو ں کی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ اس دوران لواحقین لاش کے ساتھ اسپتال کے باہر احتجاج پر بیٹھ گئے اور مطالبہ کیا کہ انتظامیہ انہیں جواب دے کہ ڈاکٹروں نے درد زہ میں مبتلا خاتون کے علاج کرنے میں لاپرواہی کیوں برتی۔ اس دوران تحصیلدار اور ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر اسپتال پہنچ گئے اور لواحقین کو تحقیقات کا یقین دلایا لیکن وہ نہ مانے اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔


یہ بھی پڑھیں : ہسپتال میں خاتون سمیت جڑواں بچوں کی موت، انکوائری شروع



کپواڑ: سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں درد زہ میں مبتلا خاتون کی موت پر لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ماہر امراض خواتین ڈاکٹر موجود نہیں تھی جب کہ ڈیوٹی پر تعینات نیم طبی عملہ کی لاپرواہی کی وجہ سے حاملہ کی موت واقع ہوگئی۔ چیف میڈیکل آفیسر کپواڑہ ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے تحقیقات کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی۔ معلوم ہوا ہے کہ اتوار 4 بجے کپواڑہ قصبہ سے تین کلو میٹر دور زانگلی کی درد زہ میں مبتلا خاتون مبینہ بیگم کو سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں داخل کیا گیا جہاں پر اس کا علاج شروع کیا گیا۔Pregnant woman dies at SDH Kupwara

سب ضلع اسپتال کپواڑہ میں حاملہ کی موت، لاپرواہی برتنے کا الزام

لواحقین نے الزام لگایا کہ اسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور اسپتال کو نیم طبی عملہ کے رحم و کرم پر چھو ڑ دیا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ کچھ ہی دیر کے بعد مریضہ کی حالت بگڑ گئی اور ڈیوٹی پر تعینات عملہ نے اُسے آپریشن تھیٹر منتقل کیا تاہم وہاں وہ دم توڑ بیٹھی۔ لواحقین نے بتایا کہ اگر اسپتال میں ڈاکٹر ہوتے تو مریض کو بچایا جاسکتا تھا لیکن ڈاکٹرو ں کی عدم موجود گی کی وجہ سے درد زہ میں مبتلا خاتون کی موت واقع ہوئی۔ خاتون کی موت کے بعد لواحقین نے زور دار احتجاج کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ Patient was having severe pain

اس حوالہ سے میڈیکل سپر انٹنڈٹ سب ضلع اسپتال کپوارہ ڈاکٹر عبد الغنی کا کہنا ہے کہ جس وقت درد زہ میں مبتلا خاتون کو اسپتال میں داخل کیا گیا، اس وقت ڈاکٹر وزیرہ ڈیوٹی پر تعینات تھیں اور ان کے ساتھ دوسرا طبی عملہ بھی موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرو ں کے مطابق درد زہ میں مبتلا خاتون دست اور قے کا بھی شکار تھی جس کی وجہ سے وہ کافی کمزور ہوگئی تھی تاہم جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ڈاکٹر راحیلہ بھی وہاں پہنچ گئیں اور مریضہ کو آپریشن کے لئے تھیٹر منتقل کیا گیا، تاہم اس سے قبل ہی مریضہ دم تو ڑ بیٹھی Family alleges medical negligence

انہوں نے کہا کہ لواحقین کے الزام میں کوئی بھی صداقت نہیں ہے کیونکہ ڈاکٹروں نے ان کو ٹھیک کرنے کے لئے بہت کوشش کی۔ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات سے متعلق ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو غیر جانبدانہ ہے اور اگر ڈاکٹروں نے کوئی بھی لاپرواہی برتی ہوگی تو ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اسپتال میں زیر علاج مریضوں کو تمام طبی سہولیات میسر ہو تاہم بد قسمتی سے جو واقعہ پیش آیا مجھے اس کا سخت افسوس ہے ۔ Pregnant woman dies at SDH Kupwara

انہوں نے کہا کہ ''میں نے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ سے ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹرو ں کی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ اس دوران لواحقین لاش کے ساتھ اسپتال کے باہر احتجاج پر بیٹھ گئے اور مطالبہ کیا کہ انتظامیہ انہیں جواب دے کہ ڈاکٹروں نے درد زہ میں مبتلا خاتون کے علاج کرنے میں لاپرواہی کیوں برتی۔ اس دوران تحصیلدار اور ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر اسپتال پہنچ گئے اور لواحقین کو تحقیقات کا یقین دلایا لیکن وہ نہ مانے اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔


یہ بھی پڑھیں : ہسپتال میں خاتون سمیت جڑواں بچوں کی موت، انکوائری شروع



ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.