ضلع ترقیاتی کونسل انتخاب (ڈی ڈی سی) میں حصہ لینے والی پاکستان کی سمیہ صدف نے اپنے علاقے کی ترقی کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ پنچایتی و بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار کشمیر میں بیاہی گئی سرحد پار کی کوئی خاتون اپنی قسمت آزمائی کررہی ہے۔
سمیہ صدف درگمولہ کی خواتین کی مخصوص نشست کے لئے بطور آزاد امیدوار انتخاب لڑرہی ہیں۔ یہاں چوتھے مرحلے میں 7 دسمبر کو پولنگ ہوگی۔
اس نشست پر 11 خواتین انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔ سمیہ صدف جو پاکستان سے تعلق رکھتی ہیں کی شادی باتر گام کپواڑہ کے عبدالمجید بٹ سے 2002 میں ہوئی۔ عبدالمجید بٹ 90 کی دہائی میں اُس پار چلا گیا تھا اور وہاں صدف سے شادی رچائی جس کے بعد ان کے 4 بچے ہوئے۔ سمیہ صدف نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 2010 میں باز آباد کاری پالیسی کے تحت نیپال سے کشمیر واپس آگئے۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی سال تک انہیں اپنوں کی یاد ستانے لگی، لیکن بے روزگاری کی وجہ سے انہوں نے اپنے شوہر کی پولٹری فارم قائم کرنے میں مدد کی جبکہ ان کے پاس ایک ڈیری فارم بھی ہے جس کے ذریعے وہ اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔
سمیہ کا کہنا ہے کہ انہو ں نے مظفرآباد میں گریجویشن کیا اور یہاں آکر مولانا آ زاد یونیورسٹی کے ذریعے پو سٹ گریجویشن کیا۔ سمیہ نے کہا کہ انتخاب میں حصہ لینا میرا اکیلا فیصلہ نہیں تھا بلکہ اس میں خواتین کی آراء بھی شامل تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا اصلی مقصد خواتین کی ترجمانی کرنا ہے تاکہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرا پیغام ان بہنو ں کے لیے ہے جو مظفر آ باد سے شادی کر کے یہاں آگئی ہیں، وہ خود اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائیں اور میں چاہتی ہوں کہ ہم مل کر بے روز گاری پر قابو پائیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں باز آباد کاری پالیسی کے تحت یہاں لایا گیا۔ لیکن ہماری باز آباد کاری کے لئے جو وعدے کیے گئے انہیں پورا نہیں کیا گیا۔ انہو ں نے تمام خواتین سے اپیل کی کہ وہ مثبت سوچ لیکر آگے آئیں اور مجھے اپنا ووٹ دیکر کامیاب بنائیں۔