کپواڑہ:جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کو نمایاں طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ دلباغ سنگھ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو شمالی کشمیر کے ہندواڑہ علاقے میں ماتا بھدرکالی مندر میں پوجا کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا
انہوں نے کہا کہ امسال کشمیر میں صرف 10 مقامی لڑکیں عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کر چکے ہیں جن میں سے 6 پہلے ہی مختلف انکاؤنٹرس میں مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مقامی عسکریت پسندوں کو ہتھیار چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ راستہ چھوڑ کر اپنے گھر والوں کے ساتھ زندگی آسانی سے گزار سکتے ہے۔
ڈی جی پی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کسی عسکریت پسند کو مارنا نہیں چاہتی بس صرف وہ ہتھیار چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں کوئی مقامی عسکریت پسند اس وقت سرگرم نہیں ہے۔ صرف غیر مقامی عسکریت پسند ادھر ادھر گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پچھلے 5 برسوں سے حالت بدل گئے ہے اور یہاں اب پرامن ماحول ہے اور یہاں کے لوگ اب اپنے اپنے کاموںنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس 110 افراد عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہوئے تھے اور امسال صرف 10 مقامی لوگ عسکریت پسندی کے راستے پر چلے۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں پانچ سالوں میں کافی بدلاؤ آیا ہے،پولیس سربراہ
ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ 90 کی دہائی کے آخر میں کپواڑہ میں عسکریت پسندی اور منشیات کے راستے کھلے تھے اور آج بھی یہ کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو بند کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مقامی لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کپواڑہ میں عسکریت پسندی اور نارکو ٹیرر کو ختم کرنے کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔