ETV Bharat / state

Bilqees Has Donated Blood Twenty-Seven Times: کپوارہ کی 27 مرتبہ خون عطیہ کرنے والی خاتون - خون عطیہ دہندہ بلقیس آرا

بلقیس آرا ہرتین ماہ میں ایک دفعہ اپنے خون کا عطیہ Blood Donate پیش کرتی ہیں اور ان میں یہ جذبہ 2012 میں آیا جب سے ہر سال 2012 سے بلقیس خون کا عطیہ دیتی آرہی ہیں اوران کا نام خاتون بلڈ ڈونر کے نام سے جانا جانے لگا۔ بلقیس کا کہنا ہے کہ وہ بلڈ اپنے والد کے نام سے عطیہ کرتی ہیں جو چند برس قبل شہید ہوگئے تھے اور وہ اس نیت سے خون عطیہ کرتی ہیں کہ ان کے والد کی بخشش ہو۔

کپوارہ کی 27 مرتبہ خون عطیہ کرنے والی خاتون
کپوارہ کی 27 مرتبہ خون عطیہ کرنے والی خاتون
author img

By

Published : Feb 17, 2022, 7:50 PM IST

جموں وکشمیر کے ضلع کپوارہ کی رہائشی بلقیس آرا Bilqees Aara محکمۂ صحت میں بطور آشا ورکر Asha Worker کام کررہی بلقیس آرا نے رضاکارانہ طور پر اب تک 27 مرتبہ خون کا عطیہ دے چکی ہیں۔

کپوارہ کی 27 مرتبہ خون عطیہ کرنے والی خاتون

بلقیس آرا ہر تین ماہ میں ایک دفعہ اپنے خون کا عطیہ پیش کرتی ہیں اور ان میں یہ جذبہ 2012 میں آیا جب سے ہر سال 2012 سے بلقیس خون کا عطیہ دیتی آرہی ہے اور ان کا نام خاتون بلڈ ڈونر کے نام سے جانا جانے لگا۔

بلقیس کا کہنا ہے کہ وہ بلڈ اپنے والد کے نام سے عطیہ کرتی ہیں جو چند برس قبل شہید ہوگئے تھے اور وہ اس نیت سے خون عطیہ کرتی ہے کہ ان کے والد کی بخشش ہو۔

بلقیس نے بتایا کہ سال 2012 میں محکمۂ صحت میں اپنی تقرری کے چند ماہ بعد میں انہوں نے پہلی بار اپنے علاقے کی حاملہ خاتون کو خون کی ضرورت پڑنے پر اپنا خون کا عطیہ دیا تھا۔

بلقیس نے کہا کہ اب تک وہ 15 سے زیادہ دفعہ ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندواڑہ میں خون کا عطیہ دے چکی ہیں اور کئی بار سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کپواڑہ اور ایل ڈی سری نگر ہسپتال میں خون کا عطیہ دے چکی ہیں۔

اور اب میں ایک رجسٹرڈ خون کا عطیہ دہندہ ہوں اور جب بھی ضرورت پڑتی ہے بلڈ بینک ضلع اسپتال ہندواڑہ کے اہلکار مجھے فون کرتے ہیں اور میں خون کا عطیہ دینے کے لیے دستیاب ہوتی ہوں۔

بلقیس نے مزید بتایا کہ میں نو سال سے بلڈ دیتی آئی ہوں اور مجھے کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہوئی میں پہلے کافی ہچکچاٹ محسوس کر رہی تھی، لیکن آج میں خوشی سے صرف چار منٹ میں اپنا خون کا عطیہ پیش کرتی ہوں۔

بلقیس نے کہا خون دینے سے کچھ نہیں ہوتا خون دینا ایک نیک کام ہے جو میں دیتے رہوں گی۔ اس موقع پر موجود میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ضلع ہسپتال ہندوارہ ڈاکٹر نثار سے بتایا کہ جب سے اس طرح کے رضاکاروں نے خون کا عطیہ پیش کرنا شروع کیا تب سے ضلع اسپتال ہندوارہ میں کسی بھی مریض کو خون کے حوالے سے پریشانی نہیں ہوئی۔

خون کی کمی کی وجہ سے اس سال کسی بھی مریض کو ضلع اسپتال ہندوارہ سے کہیں بھی ریفر نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ پہلے خون دینے سے کترا رہے تھے۔ لیکن آج کل کے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں خون عطیہ کرنے کا جذبہ پیدا ہورہا ہے۔

ڈاکٹر اظہر مسعودی کے مطابق ہسپتالوں میں خون کی اشد ضررت ہوتی ہے اور خون کا عطیہ پیش کرنا ایک عظیم کام ہے کیونکہ آپ کے خون کا عطیہ پیش کرنے سے کئی انسانی جانے بچ سکتی ہے۔

جموں وکشمیر کے ضلع کپوارہ کی رہائشی بلقیس آرا Bilqees Aara محکمۂ صحت میں بطور آشا ورکر Asha Worker کام کررہی بلقیس آرا نے رضاکارانہ طور پر اب تک 27 مرتبہ خون کا عطیہ دے چکی ہیں۔

کپوارہ کی 27 مرتبہ خون عطیہ کرنے والی خاتون

بلقیس آرا ہر تین ماہ میں ایک دفعہ اپنے خون کا عطیہ پیش کرتی ہیں اور ان میں یہ جذبہ 2012 میں آیا جب سے ہر سال 2012 سے بلقیس خون کا عطیہ دیتی آرہی ہے اور ان کا نام خاتون بلڈ ڈونر کے نام سے جانا جانے لگا۔

بلقیس کا کہنا ہے کہ وہ بلڈ اپنے والد کے نام سے عطیہ کرتی ہیں جو چند برس قبل شہید ہوگئے تھے اور وہ اس نیت سے خون عطیہ کرتی ہے کہ ان کے والد کی بخشش ہو۔

بلقیس نے بتایا کہ سال 2012 میں محکمۂ صحت میں اپنی تقرری کے چند ماہ بعد میں انہوں نے پہلی بار اپنے علاقے کی حاملہ خاتون کو خون کی ضرورت پڑنے پر اپنا خون کا عطیہ دیا تھا۔

بلقیس نے کہا کہ اب تک وہ 15 سے زیادہ دفعہ ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندواڑہ میں خون کا عطیہ دے چکی ہیں اور کئی بار سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کپواڑہ اور ایل ڈی سری نگر ہسپتال میں خون کا عطیہ دے چکی ہیں۔

اور اب میں ایک رجسٹرڈ خون کا عطیہ دہندہ ہوں اور جب بھی ضرورت پڑتی ہے بلڈ بینک ضلع اسپتال ہندواڑہ کے اہلکار مجھے فون کرتے ہیں اور میں خون کا عطیہ دینے کے لیے دستیاب ہوتی ہوں۔

بلقیس نے مزید بتایا کہ میں نو سال سے بلڈ دیتی آئی ہوں اور مجھے کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہوئی میں پہلے کافی ہچکچاٹ محسوس کر رہی تھی، لیکن آج میں خوشی سے صرف چار منٹ میں اپنا خون کا عطیہ پیش کرتی ہوں۔

بلقیس نے کہا خون دینے سے کچھ نہیں ہوتا خون دینا ایک نیک کام ہے جو میں دیتے رہوں گی۔ اس موقع پر موجود میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ضلع ہسپتال ہندوارہ ڈاکٹر نثار سے بتایا کہ جب سے اس طرح کے رضاکاروں نے خون کا عطیہ پیش کرنا شروع کیا تب سے ضلع اسپتال ہندوارہ میں کسی بھی مریض کو خون کے حوالے سے پریشانی نہیں ہوئی۔

خون کی کمی کی وجہ سے اس سال کسی بھی مریض کو ضلع اسپتال ہندوارہ سے کہیں بھی ریفر نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ پہلے خون دینے سے کترا رہے تھے۔ لیکن آج کل کے نوجوان لڑکے لڑکیوں میں خون عطیہ کرنے کا جذبہ پیدا ہورہا ہے۔

ڈاکٹر اظہر مسعودی کے مطابق ہسپتالوں میں خون کی اشد ضررت ہوتی ہے اور خون کا عطیہ پیش کرنا ایک عظیم کام ہے کیونکہ آپ کے خون کا عطیہ پیش کرنے سے کئی انسانی جانے بچ سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.