کنی پورہ کولگام کی 48 سالہ ناصرہ اختر کی کوششیں رنگ لائی، بیوہ ہونے کے علاوہ دو جوان سال بیٹوں کی ماں نے دنیا کے سامنے ایک نئی ایجاد پیش کی جس میں پالیتھین کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کا نسخہ بتایا گیا۔
ناصرہ نے پالیتھین کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے بہت پہلے سے کام شروع کیا تاہم اس کے کام کی تب پزیرائی ہوئی جب انہیں انڈیا بُک آف ریکارڈز، کلامز بُک آف ریکارڈز اور ان دنوں ایشیاء بُک آف ریکارڈز کے اعزازت سے نوازا گیا۔
ناصرہ کے مطابق انہوں نے ایجادات کے اس سفر میں کافی مشکلات کا سامنا کیا تاہم انہیں یقین تھا کہ ایک دن دنیا اس کے کام کی ستائش کریگی۔
انہوں نے کئی اہم پلیٹ فارمز پر پالیتھین کو راکھ میں تبدیل کرنے کے لیے اپنے ہُنر کا مظاہرہ کیا جس پر انہیں کافی ستائش کی گئی۔
پالیتھین کے خاتمے اور اسے راکھ میں تبدیل کرنے کے لیے ناصرہ کو نہ صرف ایوارڈز سے نوازا گیا بلکہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر انکی حوصلہ افزائی کی گئی تاہم کم پڑھے لکھے ہونے کی وجہ سے انہیں مزاحمت اور نکتہ چینی کا بھی سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی یونیورسٹیز میں انہیں اپنی ایجاد کا مظاہرہ کرنے کو کہا گیا۔
تاہم ناصرہ نے ہمیشہ سے ہمت اور لگن کا مظاہرہ کیا اور اس میں وہ کامیاب ہوئی ، ناصرہ کے مطابق ایوارڈ ہر کسی کو نہیں ملتا تاہم اس میں محنت اور لگن لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ کا مشہور پینسل ولیج
ناصرہ کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے کاموں میں دلچسپی دکھا کر ہر موجد کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرے۔ ناصرہ کی بیٹیاں اپنی والدہ کے کام سے خوش ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں ، ان کے مطابق ناصرہ نے کافی مصیبتوں کا سامنا کیا ہے اور تب جا کر اس مقام تک پہنچی ہے۔
ناصرہ اور ایسی خواتین اپنے آپ میں ایک مثال ہے اور یقینی طور پر دنیا میں ان کے کام کی وجہ سے اعلیٰ مقام حاصل ہے تاہم موجودہ انتظامیہ اور سرکار پر زمہ داری عائد ہے کہ وہ بھی اپنا کلیدی رول ادا کرے۔