-
#KulgamEncounterUpdate: Three (03) jawans got injured in the #encounter. They are being evacuated to hospital for treatment. Search in the area intensifies. Further details shall follow.@JmuKmrPolice https://t.co/Wq0ND6GSZr
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) August 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#KulgamEncounterUpdate: Three (03) jawans got injured in the #encounter. They are being evacuated to hospital for treatment. Search in the area intensifies. Further details shall follow.@JmuKmrPolice https://t.co/Wq0ND6GSZr
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) August 4, 2023#KulgamEncounterUpdate: Three (03) jawans got injured in the #encounter. They are being evacuated to hospital for treatment. Search in the area intensifies. Further details shall follow.@JmuKmrPolice https://t.co/Wq0ND6GSZr
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) August 4, 2023
کولگام (جموں و کشمیر) : جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں حفاظتی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کے مابین جمعہ کی سہ پہر تصادم شروع شروع ہوا۔ جموں و کشمیر پولیس (کشمیر زون) نے ٹویٹ میں انکاؤنٹر شروع ہونے کی اطلاع دی۔ پولیس ذرائع کے مطابق کولگام پولیس اور فوج کی مشترکہ پارٹی پر ضلع کولگام کے ہالن علاقے میں عسکریت پسندوں نے گولیاں چلائیں جس کے بعد حفاظتی اہلکار بھی مورچہ زن ہوئے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق حفاظتی اہلکاروں کو ضلع کولگام کے ہالن، منزگام علاقے میں عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد فوج اور کولگام پولیس کی مشترکہ ٹیم نے ہالن، منزگام کے جنگلی علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کر دی۔ ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران چھپے عسکریت پسندوں نے حفاظتی اہلکاروں پر گولیاں چلائیں جس کے بعد حفاظتی اہلکار بھی مورچہ زن ہوئے اور اس طرح گولیاں کا تبادلہ انکاؤنٹر کی شکل اختیار کر گیا۔
ذرائع کے مطابق علاقے میں دو سے تین عسکریت پسند چھپے ہو سکتے ہیں تاہم پولیس یا کسی بھی سیکورٹی ایجنسی نے اس بارے میں کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم پولیس نے ٹویٹ کے ذریعے تین فوجی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ خبر لکھے جانے تک طرفین (سیکورٹی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں) کے مابین گولیوں کا تبادلہ جاری تھا۔ اس ضمن میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
مزید پڑھیں: DGP on Kashmir Militancy عسکریت پسندی ختم ہونے کے دہانے پر تاہم دراندازی ایک چیلنج، ڈی جی پی
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد نہ صرف عسکریت پسند تنظیموں بلکہ ان کے معاونین (او جی ڈبلیو) سمیت علیحدگی پسندوں اور اس سوچ کے حامل افراد کے خلاف خصوصی کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔ فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے کئی بار دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی میں عسکریت پسند کو تقریباً ختم کیا جا چکا ہے اور حفاظتی ایجنسیز کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں ایک سو سے بھی کم عسکریت پسند سرگرم ہے۔ اور یہ عسکریت پسند زیادہ تر جنوبی کشمیر میں ہی اپنی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے جنوبی کشمیر کے تقریباً سبھی اضلاع خاص کر پلوامہ، شوپیاں اور کولگام کو عسکریت پسندی کا ’’ہاٹ بیڈ‘‘ تصور کیا جا رہا ہے۔