کولگام:جموں و کشمیر کے لوگ مایوسی اور خوف میں جی رہے ہیں یہاں کو لوگوں کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ان باتوں کا اظہار محبوبہ مفتی نے کولگام کے منزگام علاقہ میں پارٹی کنونشن میں میڈیا سے بات کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہاں این آئی اے، ایس آئی اے ایس آئی یو گرفتار کر جیل بھیج رہی ہے۔یہا کے لوگوں کو بنا کسی ثبوت کے، بنا کوئی شنوائی کے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سرجان برکاتی کی اہلیہ کو گرفتار کیا گیا ہے اور لوگ اس پر بات نہیں کر سکتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں کو مختلف کیسز کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ان کے معاملوں میں کوئی شنوائی ابھی تک نہیں ہوئی، پتا نہیں کہ وہ نوجوان کون سے جیلوں میں قید ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں کو جیل میں قید کرکے رکھا گیا ہے ان میں سے کسی کا بھی الزام ابھی تک ثابت نہیں ہوا۔جیل میں قید ان نوجوانوں میں مہلوک بیماریاں ہوئی ہے،لیکن انہں جیل سے رہا نہیں کیا جاتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پارٹی نے لوگوں کو اس صورتحال سے بچانے اور پارٹی کے بانی مفتی محمد سعید کے جموں و کشمیر کو اس پریشان کن دلدل سے نکالنے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے عوامی سطح پر جڑنے کی کوشش شروع کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی کوئی بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہے اور اسی لیے وہ عوام کے پاس جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
بی جے پی کے ساتھ 2015 میں اتحاد کر کے جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کیہ رہے ہے کہ جی جے پی کو پی ڈی پی نے جموں و کشمیر میں لایا ہے، انہیں مرحوم مفتی سعید کے وسیع وژن کو سمجھنے کے لیے بڑی سوچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی سعید وزیر اعلیٰ نہیں بننا چاہتے تھے بلکہ وہ جموں و کشمیر مسئلے کے حل کے بارے میں سوچتے تھے۔
انہوں نے کہا کچھ لوگوں کی سوچ صرف اقتدار تک محدود ہے۔ مفتی صرف وزیر اعلیٰ بننا نہیں چاہتے تھے، وہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے تھے جو اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ آپ مرکزی حکومت کو اس طرح متحرک نہ کریں جیسا کہ انہوں نے (سابق وزرائے اعظم) (اے بی) واجپائی اور (منموہن) سنگھ کو کیا تھا۔انہوں نے (نریندر) مودی کو بھی جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کی۔