کیرالہ کے پٹھانمتھیٹا میں واقع ایک 130 سال پرانے درخت کو بچانے کے لیے ایورویدک ڈاکٹروں کی ایک خصوصی ٹیم زوروں شور سے محنت کررہی ہے، ڈاکٹروں کی یہ ٹیم آیوروید کے ذریعے درختوں کو ہونے والے بیماریوں کا علاج کرتی ہے۔ Ayurveda treatment to revive a 130-year-old tree in Kerala
اطلاعات کے مطابق اس پرانے درخت کو ختم کرنے کی غرض سے چند سماج دشمن عناصر کی جانب سے پیڑ میں سات سینٹی میٹر لمبا سوراخ کرکے پارا ڈالا گیا تھا جس کے بعد یہ درخت اب اپنے آخری مرحلے میں تھا، اس کی اطلاع ملنے کے بعد آیورویدک ڈاکٹروں کی ٹیم اس درخت کو بچانے کی مشن میں جٹا ہوا ہے۔
ڈکٹروں کی جانب سے درخت کی جڑ میں آیورویدک دوا لگائی جا رہی ہے جس کو 20 سے زیادہ خام مال سے تیار کیا گیا ہے، درختوں کے ڈاکٹر، بنو وازہور، گوپا کمار کنگازہ، ندھین کوروپاڈا اور وجے کمار اتھیتھنم نے بتایا کہ درخت کی جڑ میں لگائی جارہی دواؤں کا پیسٹ تیار کرنے کے لیے کئی مصنوعات کا استعما کیا گیا ہے جس میں دیسی گائے کے گوبر، دیسی گائے کے 20 لیٹر دودھ، ایک کلو گائے کی گھی، آدھا کلو چاول کا آٹا، دو کلو کالے تل، دیسی کیلہ 10 کلو، شہد آدھا لیٹر، آدھا کلو ہرا چنا، آدھا کلو بھوسی کے ساتھ اُڑد کی دال، 250 گرام مستہ گھاس کی خشک پاؤڈر شامل ہے۔
ان تمام مصنوعات سے تیار شدہ پیسٹ کو درخت کی جڑ میں اچھی طرح سے لگایا جارہا ہے۔ بعد ازیں 20 میٹر لمبے سوتی کپڑے کو دودھ اور گھی کے مکسر میں کچھ دیر کے لیے ڈبو کر پھر پیسٹ کے اوپر لپیٹ کر فلیکس فائبر کی تاروں سے مضبوطی سے باندھ دیا جارہا ہے۔ اس دوا کو اگلے چھ ماہ تک درخت پر لگایا جائے گا۔
مزید پڑھیں:
اب مقامی رضاکاروں کی ایک ٹیم درخت کی دیکھ بھال کر رہی ہے، اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ لگائی گئی دوا درخت پر برقرار رہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سڑکوں کے کنارے لگے یہ درخت ہمارے محکمہ جنگلات اور دیگر سرکاری محکموں کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ ہمیں ان کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔