سرینگر (جموں و کشمیر): کٹھوعہ ضلع کے مہان پور، دمبرا علاقے میں 600 قیدیوں کے لیے ایک ہائی سیکورٹی جیل بنائی جا رہی ہے۔ یہ پیش رفت جموں و کشمیر سرکار کی جانب سے گزشتہ سال فروری میں محکمہ جیل خانہ جات کو 300 کنال سے زیادہ اراضی منتقل کرنے کی ہدایت کے بعد سامنے آئی ہے۔ وہیں، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں اعلان کیا کہ ’’جموں و کشمیر میں صرف عسکریت پسندوں کے لیے 105 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئی اور ہائی ٹک جیل بنائی جا رہی ہے۔‘‘
کٹھوعہ ضلع میں جیل کی تعمیر کے لیے اراضی کی منتقلی کا باقاعدہ حکم ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اس وقت کے کمشنر سیکریٹری وجے کمار بدھوری نے جاری کیا تھا۔ آرڈر میں کہا گیا تھا کہ ’’… اس کے ذریعے شاملات دیہہ کی 148 کنال رقبے کی زمین خسرہ نمبر 427 من (108 کنال 01 مرلہ) اور خسرہ نمبر 486 من (39 کنال 19 مرلہ) گاؤں ڈمبرا، تحصیل ماہان (ضلع کٹھوعہ) میں محکمہ جیل خانہ جات، جموں و کشمیر کے حق میں ہائی سیکورٹی جیل کی تعمیر کے لیے منتقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ زمین کا استعمال صرف اسی مقصد کے لیے کیا جائے گا جس کے لیے منتقلی کی منظوری دی گئی ہے اور اس کی تعمیر کے لیے دیگر تمام اجازت نامے مجاز اتھارٹی سے حاصل کیے جائیں گے۔‘‘
آرڈر میں مزید کہا گیا تھا کہ ’’خسرہ نمبر 1873 (73 کنال 02 مرلہ)، خسرہ نمبر 2597/2325 (78 کنال) اور خسرہ نمبر 2598/2325 (09 کنال 02 مرلہ) کے تحت 160 کنال 4 مرلہ کی سرکاری اراضی کی منتقلی گاؤں ڈمبرا، تحصیل مہان پور، ضلع کٹھوعہ میں بطور شاملات دیہہ، ہائی سیکورٹی جیل کے لیے منتقل کی گئی زمین کے بدلے میں۔‘‘
اس حوالے سے سرینگر میں ڈی جی جیل خانہ جات کے دفتر میں تعینات ایک سینئر افسر نے کہا: ’’خطے کی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے اور قومی سلامتی کو تقویت دینے کے لیے غداروں اور باغی مجرموں کو قید رکھنے کے لیے ایک اعلیٰ سکیورٹی والی جیل کی تعمیر ناگزیر تھی۔ اس وقت اس جیل کی تعمیر کٹھوعہ میں جاری ہے اور وہاں 600 سے زیادہ قیدی رکھے جا سکیں گے۔ اس زیر تعمیر ہائی سکیورٹی جیل کمپلیکس کا گزشتہ سال وزیر داخلہ امیت شاہ نے ذاتی طور پر دورہ بھی کیا تھا۔‘‘
افسر نے مزید کہا: ’’انہوں (وزیر داخلہ) نے کئی تجاویز دی تھیں اور ان سب پر عمل کر لیا گیا ہے۔ ڈمبرا علاقہ بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے قریب بھی ہے تاہم ڈرون رینج سے کافی دور واقع ہے۔ موجودہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، جیل خانہ جات، دیپک کمار اور سابق ڈی جی پی، جیل خانہ جات، بی سرینواس کی پہلے یہ رائے دی تھی کہ یہ زمین جموں کی کوٹ بھلوال جیل کے قریب ہونی چاہیے لیکن بعد میں کٹھوعہ کو ترجیح دی گئی۔ ان کو ایسا لگا کہ کٹھوعہ زیادہ محفوظ اور بہتر مقام ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Security Changed سنٹرل جیل سری نگر اور جموں کی سکیورٹی تبدیل
یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت 14 جیلیں آپریشنل ہیں جن میں ایک اسپیشل جیل، 10 ڈسٹرکٹ جیل، دو سینٹرل جیل اور ایک سب جیل شامل ہیں۔ محکمہ نے صرف 3,629 قیدیوں کی گنجائش ہونے کے باوجود تقریباً 5,300 مجرموں کو ان جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے پاس دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر کی 14 جیلوں میں بند 154 خواتین اور ایک ٹرانس جینڈر سمیت کل 4,646 زیر سماعت قیدی ہیں۔ اعداد و شمار سے مزید معلوم ہوتا ہے کہ 38 غیر ملکی شہری جو ٹرائل کے منتظر ہیں، وہ بھی جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظر بند ہیں۔
اس کے علاوہ اب جموں و کشمیر کی جیلوں میں 1,045 افراد قید ہیں جن پر قتل کا الزام ہے اور کیس زیر سماعت ہے۔ 541 کو عصمت دری کے الزام میں، 208 کو آرمز ایکٹ کے تحت، 1504 کو این دی پی ایس کے تحت، اور 740 کو یو اے پی اے کے تحت جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔ انڈر ٹرائلز کی عمر کے حوالے سے اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ 19 سے 25 سال کی عمر کے درمیان 1322 زیر سماعت ہیں جن میں سے 1273 لڑکے ہیں اور باقی 49 لڑکیاں ہیں۔