ETV Bharat / state

دفعہ 370 کبھی بحال نہیں ہوگی: رویندر رینہ - وہ دور اب ختم ہو چکا

جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینہ نے کہا کہ 'دفعہ 370 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا دور دورہ شروع ہوا اور اس کے باعث لوگوں میں دوریاں بڑھیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینہ
بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینہ
author img

By

Published : Oct 15, 2020, 9:03 PM IST

مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی کی رہائی کے بعد سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ خاص کر گپکار ڈکلیریشن کے تعلق سے۔ اس ضمن میں ای ٹی وی بہارت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ سے خاص بات چیت کی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینہ

انہوں نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور گپکار ڈکلیریشن میں شامل ہونے والی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جو لوگ بھی اس طرح کے کسی اعلامیہ میں شامل ہوتے ہیں وہ ملک کے دشمن ہیں اور پاکستان کے اشاروں پر چلنے والے لوگ ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان جیسے رہنماؤں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ دفعہ 370، خودمختاری کو لے کر سیاست کرتے آئے ہیں اور اسی طرح لوگوں کو گمراہ کرتے آئے ہیں۔ تاہم وہ دور اب ختم ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ دفعہ 370 کالعدم ہوچکا ہے اور کسی بھی صورت میں وہ بحال نہیں ہوگا۔ اب گپکار ڈیکلریشن کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے بجائے انہیں سیاسی سرگرمیاں شروع کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اب یہ بات سمجھ میں آچکی ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے ختم کیے جا چکے ہیں اور جموں و کشمیر میں ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے لہذا اگر وہ سمجھتے ہیں کہ مذکورہ موضوع کو لے کر سیاست کرکے وہ لوگوں کو ایک بار پھر گمراہ کریں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ انہیں اس بات کو اب مکمل طور سے سمجھ لینا چاہئے کہ ریاست کی خصوصی حیثیت اب کبھی بحال نہیں ہونے والی ہے لہذا گپکار ڈکلریشن کے نام پہ وہ لوگوں کو مزید گمراہ نہ کریں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبد اللہ کے متنازعہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے رینہ نے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ کا بیان ملک کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کے ملک مخالف بیان کو لے کر ان پر حملہ کیا اور کہا ہے کہ وہ ملک کو بدنام کرنے اور قوم کے خلاف کام کرنے میں مصروف ہیں۔ اور عوام فاروق عبداللہ کو خد سزا دے گئ ملک مخالف بیان پر۔

یہ بھی پڑھیں: معقول قیمت نہ ملنے سے اخروٹ کے کاشتکار پریشان حال


خیال رہے کہ گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کر کے اسے وفاق کے زیرِ انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔

فاروق عبداللہ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو کرتے ہوئے گلہ کیا کہ انہیں پارلیمنٹ کے اندر کشمیریوں کی مشکلات سے متعلق بات نہیں کرنے دی گئی اور چین کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ وہ بھی (چین) بھی ریاست کے خصوصی حیثیت کو چھینے جانے سے ناراض ہے۔ تاہم ان کے اس بیان کے بعد بی جے پی نے ان کی شدید مذمت کی اور فاروق عبداللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ ان کی پارٹی نے ان کے اس طرح کے کسی بھی بیان کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی کی رہائی کے بعد سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ خاص کر گپکار ڈکلیریشن کے تعلق سے۔ اس ضمن میں ای ٹی وی بہارت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ سے خاص بات چیت کی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینہ

انہوں نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور گپکار ڈکلیریشن میں شامل ہونے والی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جو لوگ بھی اس طرح کے کسی اعلامیہ میں شامل ہوتے ہیں وہ ملک کے دشمن ہیں اور پاکستان کے اشاروں پر چلنے والے لوگ ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان جیسے رہنماؤں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ دفعہ 370، خودمختاری کو لے کر سیاست کرتے آئے ہیں اور اسی طرح لوگوں کو گمراہ کرتے آئے ہیں۔ تاہم وہ دور اب ختم ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ دفعہ 370 کالعدم ہوچکا ہے اور کسی بھی صورت میں وہ بحال نہیں ہوگا۔ اب گپکار ڈیکلریشن کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے بجائے انہیں سیاسی سرگرمیاں شروع کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اب یہ بات سمجھ میں آچکی ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے ختم کیے جا چکے ہیں اور جموں و کشمیر میں ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے لہذا اگر وہ سمجھتے ہیں کہ مذکورہ موضوع کو لے کر سیاست کرکے وہ لوگوں کو ایک بار پھر گمراہ کریں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ انہیں اس بات کو اب مکمل طور سے سمجھ لینا چاہئے کہ ریاست کی خصوصی حیثیت اب کبھی بحال نہیں ہونے والی ہے لہذا گپکار ڈکلریشن کے نام پہ وہ لوگوں کو مزید گمراہ نہ کریں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبد اللہ کے متنازعہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے رینہ نے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ کا بیان ملک کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کے ملک مخالف بیان کو لے کر ان پر حملہ کیا اور کہا ہے کہ وہ ملک کو بدنام کرنے اور قوم کے خلاف کام کرنے میں مصروف ہیں۔ اور عوام فاروق عبداللہ کو خد سزا دے گئ ملک مخالف بیان پر۔

یہ بھی پڑھیں: معقول قیمت نہ ملنے سے اخروٹ کے کاشتکار پریشان حال


خیال رہے کہ گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کر کے اسے وفاق کے زیرِ انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔

فاروق عبداللہ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو کرتے ہوئے گلہ کیا کہ انہیں پارلیمنٹ کے اندر کشمیریوں کی مشکلات سے متعلق بات نہیں کرنے دی گئی اور چین کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ وہ بھی (چین) بھی ریاست کے خصوصی حیثیت کو چھینے جانے سے ناراض ہے۔ تاہم ان کے اس بیان کے بعد بی جے پی نے ان کی شدید مذمت کی اور فاروق عبداللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ ان کی پارٹی نے ان کے اس طرح کے کسی بھی بیان کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.