جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس راجیش بندل پر مبنی ڈویژنل بنچ نے روشنی ایکٹ سے متعلق مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی پر سماعت کے بعد اس کیس کو سی بی آئی کو سونپ دیا ہے۔ جس کے بعد عام لوگوں اور سیاسی کارکن کی جانب سے مختلف طرح کے رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔
اس سلسلے میں اِک جُٹ جموں تنظیم کی جانب سے اسے زمین جہاد کا نام دیا گیا ہے۔
ضلع جموں میں سماجی کارکنان نے اس معاملہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روشنی ایکٹ کو 'زمین جہاد' کا نام دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا 'جموں کشمیر میں رہ رہے ان افسران کے خلاف بھی کاروائی کی جانی چاہیے جنہوں نے غریبوں کی زمین ہڑپ رکھی ہے'۔
معروف سماجی کارکن و سینیئر صحافی سہیل کاظمی نے اس معاملہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ روشنی ایکٹ کو 'زمین جہاد' کا نام دینا جائز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا 'جموں میں ہر طبقے کے لوگ رہتے ہیں اور ایک منظم طریقہ سے یہاں مذہبی نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ جو ناقابل قبول ہے'۔
سماجی کارکن ستیش ورما کا کہنا تھا کہ جموں میں لوگوں نے پیسے دیکر زمین خریدی ہے، تو اس کو زمین جہاد کس طرح قرار دیا جا سکتا ہے؟۔
یہ بھی پڑھیے
ادھم پور: راکیش پرگال کی جائیداد ضبط
انہوں نے کہا کہ کچھ وکلا جموں میں مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا کر سیاسی روٹیاں سیکنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کے آئین کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس طرح کے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور قصور واروں کو بے نقاب کیا جائے'۔