جموں:جموں و کشمیر ڈی پی اے پی کے چیئرمین غلام نبی آزاد کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں آزاد یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ اسلام 1500 سال پہلے وجود میں آیا اور ہندوستان کے مسلمان اصل میں ہندو تھے، جنہوں نے بعد میں مذہب تبدیل کیا اور مسلمان بن گئے۔ تاہم آزاد کا یہ بیان منظر عام پر آنے کے بعد سماجی و سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے غلام نبی آزاد کے اس بیان کی شدید مخالفت کی اور ان سے معافی مانگنے کیا مطالبہ کیا۔
جموں کے سماجی کارکن ہلال احمد بیگ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ کہ سلمان رشدی اور تسلیمہ نصرین کی طرح اب غلام نبی آزاد بھی مشہور ہونے کے لئے اسلام مخالف بیانات دیتے ہیں، جسے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد کو چاہیے کہ وہ اس متنازعہ بیان پر مسلمانوں سے معافی مانگیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غلام نبی آزاد نے یہ بیان مرکز میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کو خوش کرنے کیلئے دیا ہے۔ انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ آزاد نے ایسا بیان دینے کی کیا ضرورت پڑی تھی۔
مزید پڑھیں:
- Statement of DPAP آزاد مذہب کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ڈی پی اے پی
- Azad Controversial Statement آزاد کے متنازعہ بیان پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
جموں کی تاریخی مرکزی جامعہ مسجد تلاب کھٹکن کے امام مفتی طارق قاری نے آزاد کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد نے بیان اپنی آپ کو مشہور ہونے کے لیے دیا ہے سیاست کے لیے آزاد نے ایسا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد نے ایک بڑی پارٹی سے کنارہ کشی ہے اور اب وہ ریاست میں ایک نئی پارٹی کی سربراہی کر رہے ہے اور ان کی اہمیت گھڑ گئی ہے اس لیے انہوں نے ایسا منتازعہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مذہب دنیا میں حضرت آدم علیہ سلام کے وقت سے آیا ہیں، جو پوری کائنات جانتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ مذہب مخالف بیان دینے کے بجائے قومی مفاد اور عوامی مفاد کی باتیں کریں نہ کہ عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے بیانات دے ۔