جموں و کشمیر کے جموں صوبے میں گورنمنٹ میڈیکل کالج سب سے بڑا اسپتال ہے، جہاں رامبن، کشتواڑ، ڈوڈہ، راجوری، پونچھ اور دیگر اضلاع سے ہر روز ہزاروں کی تعداد میں مریض آتے ہیں۔
سماجی کارکن سوکیس سی کجوریہ نے بتایا کہ جموں میڈیکل کالج جانے سے لوگ اب ڈرتے ہیں جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جموں میڈیکل کالج کی حالت کافی زیادہ خراب ہے، انہوں نے کہا کہ اسپتال میں ناقص انتظامات ہونے کے باعث مریضوں کو مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب مریض اسپتال میں علاج معالجہ کی غرض سے داخل کیا جاتا ہے تو وہاں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
نیشنل پینتھرز پارٹی کے نوجوان رہنما پرتاب سنگھ نے کہا کہ جس طرح سے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں آکسیجن سیلنڈرز کی کمی محسوس کی جارہی ہے، اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ بی جے پی عام لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کا ٹیسٹ جموں میڈیکل کالج میں مثبت آتا ہے اور اسی شخص کا ٹیسٹ نجی اسپتالوں میں منفی آتا ہے، ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اسپتال میں موجود تیمار داروں کا کہنا تھا کہ جموں میڈیکل کالج اسپتال مریضوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے، یہاں کسی بھی طرح کی سہولیات دستیاب نہیں کرائی جاتی ہے، انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس اسپتال میں انتظامات کو اولین ترجیح دی جائے تاکہ لوگوں کی جان بچانے میں یہ اسپتال اپنے فرائض کو بخوبی انجام دے سکے۔