فوج نے شوپیان انکاؤنٹر کی تحقیقات کے سلسلے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا 'امشی پورہ شوپیان انکاونٹر کی جو تحقیقات شروع کی گئی تھیں، وہ مکمل ہوگئی ہیں اور اس دوران معلوم ہوا ہے کہ اس آپریشن کے دوران قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ جس کے بعد سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ایس پی وید نے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ 'بے گناہ شہریوں کو مارنے کے بعد عسکریت پسند قرار دینا ایک گھناؤنا جرم ہے اس میں ملوث قصور واروں کے خلاف قتل کیس کا مقدمہ درج ہو نا چاہیے'۔
ای ٹی وی بھارت نے شوپیاں میں مارے گئے تین نوجوانوں اور جموں کشمیر میں حفاظتی انتظامات و موجودہ صورت پر جموں کشمیر پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ایس پی وید سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ 'بھارتی فوج بہت پروفیشنل آرمی ہیں، اگر کسی نے اس طرح کی غلطی کی ہوگی تو ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'کچھ برسوں سے پولیس اور آرمی کے درمیان اچھے تعلقات ہے اور اگر کسی جگہ کسی قسم کی شکایت آتی ہے تو اس کی تحقیقات کی جاتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کشمیر کے نوجوانوں کو گمراہ کرکے عسکریت پسندی کی طرف راغب کرتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'عسکری راستہ اختیار کر چکے نوجوانوں کے والدین سے بات کرکے ان کو مین آسٹریم میں لانے کی ضرورت ہے اور بے روزگاری کو ختم کرنا اس کا واحد حل ہے'۔
بتادیں کہ فوج نے اپنے بیان میں کہا 'امشی پورہ آپریشن کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں، اس دوران ایسی شواہد ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ افسپا کے تحت قواعد کا حد سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے'۔عمر عبداللہ نے اس بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مجرمین کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔