ETV Bharat / state

جموں کے تاریخی تالاب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل

جو تالاب ایک زمانے میں سیاحوں سے بھرا رہتا تھا، اب اس میں موجود گندگی کی وجہ سے پاس سے گزرنا بھی مشکل ہے۔

تالاب گندگی کا ڈھیر
تالاب گندگی کا ڈھیر
author img

By

Published : Oct 7, 2020, 5:37 PM IST

جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے بٹھنڈی علاقے کا کریانی تالاب، ڈونگیا تالاب اور پرانا بٹھنڈی تالاب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔

ایک زمانے میں ان قدیم تالابوں کا صاف و شفاف پانی مقامی لوگ پینے کے لئے استعمال کیا کرتے تھے۔ تاہم آج ان کا گندہ پانی پینا تو درکنار، ہاتھ دھونے کے استعمال میں بھی نہیں لایا جا سکتا۔

جو تالاب ایک زمانے میں سیاحوں سے بھرا رہتا تھا، اب اس میں موجود گندگی کی وجہ سے پاس سے گزرنا بھی مشکل ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کچھ سال پہلے تک اس تالاب کے پانی کا استعمال پینے کے لئے کیا جاتا تھا۔

تاریخی تالاب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل

مرکزی جامعہ مسجد کریانی تالاب کے امام و خطیب شبیر احمد نوری کہتے ہیں 'ہم نے کئی بار انتظامیہ سے تالاب کی صفائی کرانے کی اپیل کی ہے، لیکن ابھی تک انتظامیہ نے اس قدیم تالاب کو محفوظ رکھنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں اُٹھائے ہیں'۔

تالاب کے کنارے پر ایک جامعہ مسجد بھی موجود ہے۔ تالاب میں موجود گندگی اور بدبو کی وجہ سے نمازیوں اور آس پاس رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بٹھنڈی علاقے میں موجود تالابوں کو کوڑے دان کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

مقامی سرپنچ حفیظ اللہ نے کہا 'اس پرانے بٹھنڈی تالاب کو صاف کرنے کی پہل کی جارہی ہے اور کام جاری ہے۔ تالاب کا پانی سنہ 1947 کے بعد بھی لوگ پینے کے لئے استعمال کرتے تھے'۔

یہ بھی پڑھیے
جذام میں مبتلا معمر خاتون مدد کی منتظر

لوگوں کا کہنا ہے کہ تالاب کی بدبو اور غلاظت سے پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ایک طرف جہاں ملک بھر میں سوچھ بھارت ابھیان کے تحت اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں وہیں جموں و کشمیر میں مہاراجاوں کے وقت کے ایسے کئی تالاب موجود ہیں، جن کا آج کوئی پرسان حال نہیں۔

جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے بٹھنڈی علاقے کا کریانی تالاب، ڈونگیا تالاب اور پرانا بٹھنڈی تالاب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔

ایک زمانے میں ان قدیم تالابوں کا صاف و شفاف پانی مقامی لوگ پینے کے لئے استعمال کیا کرتے تھے۔ تاہم آج ان کا گندہ پانی پینا تو درکنار، ہاتھ دھونے کے استعمال میں بھی نہیں لایا جا سکتا۔

جو تالاب ایک زمانے میں سیاحوں سے بھرا رہتا تھا، اب اس میں موجود گندگی کی وجہ سے پاس سے گزرنا بھی مشکل ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کچھ سال پہلے تک اس تالاب کے پانی کا استعمال پینے کے لئے کیا جاتا تھا۔

تاریخی تالاب گندگی کے ڈھیر میں تبدیل

مرکزی جامعہ مسجد کریانی تالاب کے امام و خطیب شبیر احمد نوری کہتے ہیں 'ہم نے کئی بار انتظامیہ سے تالاب کی صفائی کرانے کی اپیل کی ہے، لیکن ابھی تک انتظامیہ نے اس قدیم تالاب کو محفوظ رکھنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں اُٹھائے ہیں'۔

تالاب کے کنارے پر ایک جامعہ مسجد بھی موجود ہے۔ تالاب میں موجود گندگی اور بدبو کی وجہ سے نمازیوں اور آس پاس رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بٹھنڈی علاقے میں موجود تالابوں کو کوڑے دان کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

مقامی سرپنچ حفیظ اللہ نے کہا 'اس پرانے بٹھنڈی تالاب کو صاف کرنے کی پہل کی جارہی ہے اور کام جاری ہے۔ تالاب کا پانی سنہ 1947 کے بعد بھی لوگ پینے کے لئے استعمال کرتے تھے'۔

یہ بھی پڑھیے
جذام میں مبتلا معمر خاتون مدد کی منتظر

لوگوں کا کہنا ہے کہ تالاب کی بدبو اور غلاظت سے پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ایک طرف جہاں ملک بھر میں سوچھ بھارت ابھیان کے تحت اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں وہیں جموں و کشمیر میں مہاراجاوں کے وقت کے ایسے کئی تالاب موجود ہیں، جن کا آج کوئی پرسان حال نہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.