جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے دو برس مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک محض دو غیر مقامی باشندوں نے جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں ضلع کے چھنی، ہمت علاقہ میں اراضی خریدی ہے۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے خاتمے کے وقت کہا تھا کہ بیرون ریاست کے تاجر اور بڑی صنعتیں جموں و کشمیر میں اراضی خرید کر صنعتی یونٹیں قائم کریں گی جس سے نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم ہوں گے۔ تاہم دو برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا رہا۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ پارلیمانی سیشن میں وزارت داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا دو برسوں میں (دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد) جموں و کشمیر میں صرف دو غیر مقامی باشندوں نے اراضی خریدی ہے۔ اس پر جموں کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکزی سرکار نے صرف سبز باغ دکھائے، جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی رہنمائوں نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’دفعہ 370 کے خاتمے کے وقت کیے گئے سبھی وعدے سراب ثابت ہوئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ دو برسوں میں جموں و کشمیر میں ایک بھی صنعت قائم نہیں ہوئی، صنعت کار ابھی بھی جموں و کشمیر کو سرمایہ کاری کے لیے محفوظ تصور نہیں کر رہے جس کے لیے مرکزی سرکار کی جانب سے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘
جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے جنرل سیکریٹری وکرم ملہوترا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دو افراد کی جانب سے جموں کشمیر میں زمین خریدنے سے نہ تو یہاں کی ڈیموگرافی تبدیل ہوسکتی اور نہ ہی اس سے تعمیر ترقی ممکن ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: 'گزشتہ سات برسوں میں بی جے پی نے ملک کو بیج دیا' محبوبہ مفتی
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کو ابھی بھی روزگار نہیں ملا، بلکہ بے روزگاری مزید بڑھ رہی ہے۔
سیاسی تنظیم شیو سینا کے جموں کے صدر منیش سہانی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’سرمایہ کاروں کی جانب سے یہاں صنعتیں قائم کرنے کے محض کاغذی وعدے کیے گئے، زمینی سطح پر حالات بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘