جموں: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ زمینی صورت حال کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کے لیے آج جموں کا دورہ کریں گے۔ اس دوران وہ راجوری کا بھی دورہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی راج بھون جموں میں ایک اعلیٰ سطح سکیورٹی جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس دوران وہ جموں میں 16ویں کور ہیڈ کوارٹر میں فوجی کمانڈروں سے بھی بات چیت کریں گے۔ ان کا یہ دورہ پونچھ حملے میں چار فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اہم سمجھا جا رہا ہے۔ راجوری پونچھ میں سکیورٹی گرڈ کو مضبوط بنانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پونچھ ضلع کی سرنکوٹ تحصیل کے دہراگلی کے سونی گلی علاقے میں 21 دسمبر کو دو فوجی گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا جس میں چار فوجی ہلاک ہوگئے۔ اس حملے کے بعد عسکریت پسندوں کا سراغ لگانے کے لیے سکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن چھٹے روز بھی جاری رہا۔ اس دوران فوج نے حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کی مدد کرنے والوں کا پتہ لگانے کے لیے 15 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ان پر عسکریت پسندوں کی کسی نہ کسی طریقے سے مدد کرنے کا شبہ ہے۔ اس سے قبل پونچھ کا دورے کر کے دہلی واپس گئے آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور انہیں مکمل رپورٹ پیش کی۔
مزید پڑھیں: نوکریاں اور معاوضہ دینے سے کچھ نہیں ہوگا، شہری ہلاکتوں میں ملوث افراد کو بے نقاب کیا جائے، فاروق عبداللہ
صرف بیس سے پچیس عسکریت پسند جموں و کشمیر کے لوگوں کو نہیں ڈرا سکتے: ایل جی سنہا
پونچھ جنگلاتی علاقے میں چھٹے روز بھی سرچ آپریشن جاری، خصوصی کمانڈوز تعینات
ذرائع کے مطابق، سیکورٹی فورسز نے دہراگلی عسکریت پسندوں کے حملے کے معاملے میں پانچ کلومیٹر کے دائرے سے مزید 15 مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا ہے تاکہ وہ اس حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کے بارے میں سراغ حاصل کر سکیں۔ اس سے پہلے، حملے کے اگلے ہی دن، سیکورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کے قریب ساونی اور ٹوپا پیر گاؤں سے 20 مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا تھا جن میں سے تین افراد کی موت ان حالات میں ہوئی۔ جس کی وجہ سے مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا کام روک دیا گیا جو منگل کو دوبارہ شروع کر دیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ اس سال اپریل کے مہینے میں پونچھ ضلع کے بھٹادودیان میں فوجی گاڑی پر حملے میں پانچ فوجیوں کی موت کے بعد سکیورٹی فورسز نے تقریباً ایک سو مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں ملوث عسکریت پسندوں نے دو ماہ سے گاؤں گرسائی میں خفیہ ٹھکانے میں پناہ لے رکھی تھی اور گاؤں کے دو افراد نے انہیں ہر طرح کی مدد فراہم کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
پونچھ شہری ہلاکتیں: سورن کوٹ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج، کورٹ آف انکوائری کا حکم