جموں (جموں کشمیر) : جموں کے سرحدی علاقہ ارنیا میں جمعرات کی شام پاکستان کی جانب سے کی گئی ’’بلا اشتعال‘ فائرنگ سے جموں، کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع کے سرحدی علاقوں میں خوف کا ماحول ہے۔ سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان پر کوئی بھروسہ نہیں ہے، وہ کسی بھی وقت گولہ باری کر سکتے ہیں، جس سے جان و مال کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔‘‘
سرحد پر ہوئی فائرنگ کے نتیجے میں بی ایس ایف کا ایک جوان اور ایک مقامی خاتون زخمی ہوئی تھی۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ اس وقت زیر علاج ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد اشرف نے پاکستانی فائرنگ میں ہوئی زخمی رجنی نامی خاتون - جو اس وقت گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال، جموں میں زیر علاج ہے - کے ساتھ گفتگو کی۔ رجنی نے کہا: ’’پاکستان کی جانب سے کی گئی فائرنگ نے علاقے میں تباہی مچا دی، میری دائیں بازو میں چوٹ آئی اور مجھے اسپتال میں پہنچایا گیا۔‘‘
مزید پڑھیں: India Pakistan on Arnia Border Firing: ارنیہ سیکٹر میں 'بلا اشتعال' فائرنگ کی پاکستان نے تردید کی
رجنی کا تین سالہ بچہ، جو زخمی ماں کے سینے کے ساتھ لپٹا ہوئی ہے، بھی خوفزدہ ہے۔ رجنی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’میرے بچوں نے پہلی بار اتنی شدید گولہ باری کا مشاہدہ کیا۔ سرحد پر کافی عرصہ سے خاموشی تھی اور جنگ بندی معاہدے کی پاسداری عمل میں لائی جا رہی تھی، تاہم اچانک گولہ باری کے سبب رہائشی، خاص کر بچے انتہائی خوفزدہ ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے انتظامیہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اہلکار فوری طور پر موقع پر پہنچے اور انہیں اسپتال پہنچایا۔ ادھر، پاکستانی فائرنگ سے فصلیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Firing in RS Pura Sector ارنیا سیکٹر میں پاکستانی رینجرس کی فائرنگ میں ایک اہلکار زخمی، دھماکہ کی آواز بھی سنائی دی