جموں: جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے کہا کہ جموں کے لوگ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی اور لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ سے کافی مایوس ہیں۔ انہوں نے کہا بی جے پی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت جو وعدے کیے تھے وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے جموں میں پارٹی پروگرام میں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے آرٹیکل 370 کو جموں و کشمیر کی ترقی میں "رکاوٹ" قرار دیا ہے اور لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ اس کی منسوخی سے وسیع تر صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج تک ایسا کچھ نہیں ہوا،بلکہ باہر کے لوگوں کو یہاں کے وسائل اور تجارت میں شریک بنایا ہے اور یہاں کی مقامی آبادی کو نظر انداز کیا گیا
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بیروکریسی میں جو افسر ہیں وہ بھی باہر کے ریاستوں سے لائے گئے ہیں، حالانکہ وہ زمینی حقیقت کو نہیں جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر نے ماضی میں کبھی بھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی جہاں مقامی آبادی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہو اور حکومت کے ساتھ ساتھ نجی شعبے میں باہر کے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہو۔ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی ک لیے الکیشن میں تاخیر پر الطاف بخاری نے بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کن سے ہم ڈیمانڈ کرے کہ الیکش کرے۔ بی جے پی کا ڈیموکریٹک میزاج ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی میں ڈیموکریٹک مزاج ہوتا تو پہلے تو وہ یہاں جس پارٹی کے ساتھ سرکار میں تھے وہ اسے گرا نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ یہیی لوگ کہتے تھے کہ یہاں خاندانی راج ہے اور جب یہاں انتخابات کے نتائج آئے تو پھر ان ہی پارٹیوں کی گود میں بیٹھ گئے اور پھر ان کو بھی چلنے نہیں دیا اور سرکار گرا دی اور اس دن سے بی جے پی یہاں بیک سیٹ ڈرائیونگ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ بی جے پی لوگ یہ تانا کس رہے تھے کہ جموں و کشمیر میں کسی پارٹی نے میونسپل اور پنچایتی انتخابات نہیں کیے اور ان کی پارٹی نے کیے اور آج یہ لوگ بھی اسی راہ پر چل رہے ہے، انتخابات کو تاخیر کرانے میں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ریاست درجہ کی بحالی کے ساتھ ساتھ جو کچھ کھویا ہے وہ سب کچھ ملن چاہیے۔ ہم نے جمہوری ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا اور ہمیں سب کچھ ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کی سی سے زیادہ پرارٹی یہی رہی گی کہ جو ان دو صوبوں کے درمیاں پیار قائم ہے اسے برقرار رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دربار مو واپس آئے گا اور وہ بھائی چارہ جو یہ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہے اسے ختم کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اگر الکشن میں کامیاب ہونگی تو سب سے پہلے ان کالے قوانین کو ختم کیا جائے گا جو پچھلے چار برسوں میں یہاں لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں کے نوجوانوں کی بازآبادکاری کے لیے کام کیا جائے گا۔