جموں کی خصوصی عدالت میں دائر قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی چارج شیٹ کے مطابق دیویندر سنگھ جو جموں و کشمیر پولیس کے حساس انسداد ہائیجیکنگ یونٹ میں تعینات تھا، وہ پاکستان ہائی کمیشن میں اپنے ہینڈلرز سے مستقل رابطے میں تھا۔
سنگھ اور پانچ دیگر ملزمان کے خلاف غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت اور تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت دائر 3064 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں کالعدم شدت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے میں پولیس افسر کے ملوث ہونے کی تصویری وضاحت دی گئی ہے۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے فون میں پاکستان ہائی کمیشن میں اپنے رابطے کا نمبر 'پاک بھائی' (پاکستانی بھائی) کے نام سے سیو کیا تھا۔ اس رابطے سے وہ مختلف کام انجام دیتا رہا ہے جس میں فورسز کی تعیناتی اور وادیٔ کشمیر میں وی آئی پیز کی آمد بھی شامل ہے۔
این آئی اے کے مطابق حزب المجاہدین سے رابطے میں آنے کے بعد سنگھ سے اپنے پاکستانی ہینڈلر کی طرف سے وزارت خارجہ میں رابطہ قائم کرنے کو کہا گیا تاکہ وہاں جاسوسی کی سرگرمیاں انجام دی جاسکیں۔
تاہم این آئی اے حکام نے بتایا کہ سنگھ پاکستانی سفارت خانے کے عہدیداروں کے منصوبے میں کوئی پیش قدمی کرنے سے قاصر تھے۔
جولائی کے پہلے ہفتے میں داخل کی جانے والی اس چارج شیٹ میں دیویندر سنگھ اور دیگر افراد کے خلاف مبینہ طور پر پاکستان میں مقیم عسکریت پسندوں اور اس کے ہائی کمیشن کے اراکین کی مدد سے 'ہندوستان کے خلاف جنگ' لڑنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
سنگھ کے علاوہ چارج شیٹ میں نامزد کردہ دیگر افراد میں حزب المجاہدین کے خود ساختہ کمانڈر سید نوید مشتاق عرف نوید بابو، اس کے بھائی سید عرفان احمد نیز گروپ کے مبینہ زیر زمین کارکن عرفان شفیع میر، مبینہ ساتھی رفیع احمد راتھر اور لائن آف کنٹرول ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر و تاجر تنویر احمد وانی شامل ہیں۔
این آئی اے نے الزام لگایا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے کچھ عہدیداروں سے رابطے میں تھے۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی حکام اسے حساس معلومات کے حصول کے لئے تیار کر رہے تھے۔
قابلِ ذکر ہے کہ سابق ڈی ایس پی دیویندر سنگھ اور حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو کو امسال 11 جنوری کو ضلع اننت ناگ کے قاضی گنڈ سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔