ETV Bharat / state

Article 370 Abrogation دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال مکمل، سری نگر کی تازہ صورتحال

پانچ اگست 2019 میں بی جے پی کی قئادت والی مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کا اعلان کرکے وادی کو جموں و کشمیر اور لداخ یوٹی میں بدل دیا۔ آج واقعے کا چوتھا سال ہے۔ اس کو لے کر سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال ،سری نگر کی موجودہ صورتحال
دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال ،سری نگر کی موجودہ صورتحال
author img

By

Published : Aug 5, 2023, 11:46 AM IST

Updated : Aug 5, 2023, 12:23 PM IST

دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال ،سری نگر کی موجودہ صورتحال

سرینگر (جموں و کشمیر): آج ہی کے دن پانچ اگست 2019 میں مرکزی حکومت نے نا صرف دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو خصوصی حثیت سے محروم کر نے کا اعلان کیا بلکہ اس ریاست کو دو دی بلکہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام یوٹی یعنی دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔

بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چار برس مکمل ہو چکے ہیں۔اس فیصلے کے بعد وادی میں تبدیلیوں اور موجودہ صورتحال کے بارے میں واضح طور پر کچھ بھی کہا نہیں جا سکتا ہے۔جب خصوصی دفعات کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا اس وقت خطے میں کئی ماہ تک مواصلاتی نظام کو بند رکھا بھی گیا تھا۔اس کی وجہ سے کشمیری عوام کا بیرونی دنیا سے رابطہ منتقع ہو چکے تھے۔

اس کے بعد جموں و کشمیر کے تجربہ کار سیاسی رہنماوں تینوں سابق وزراء اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی زیر حراست تھے۔جموں و کشمیر کے دیگر سیاسی رہنماوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔چند سیاسی رہنماوں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا تھا۔

جہاں ایک طرف سپریم کورٹ نے تقریباً چار برس بعد دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے سماعت کا آغاز کیا وہیں دوسری جانب حکمران پار ٹی بھارتیہ جانتا پارٹی آج وادی سے خصوصی دفعات کے ختم کئے جانے کے چار برس مکمل ہونے پر جشن منانے میں مصروف ہے ۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سرینگر میں اس سلسلے میں جلسہ کرنے کی اجازت مانگی تھی جسے ضلع انتظامیہ دینے سے انکار کردیا۔ وہیں پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز انتظامیہ کے جانبدارانہ روائے پر سوال اٹھاتے ہوئے کیا کہ "پارٹی کے رہنما عارف لائی گُرو کو پولیس زیر حراست کیوں لیا ہے۔ابھی تک اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ چار سے پانچ اگست کو پی ڈی پی کے تقریباً دس لیڈران کو زیر حراست لیا گیا ہے، ان میں وحید پرا ، غلام نبی ہنجرا، محمد یاسین اور رؤف بٹ بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Abrogation of Article 370 دفعہ370 کی منسوخی کی چوتھی برسی پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

اگر زمینی صورتِحال کی بات کرے تو گزشتہ شام جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں عسکریت پسندو اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک تصادم کا واقعہہ پیش آیا۔اس واقعے تین فوجی شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ہسپتال میں زیر علاج فوجی جوان کی موت ہوگئی۔ سرینگر میں اس وقت سب کچھ حسب معمول ہے۔ بازاروں میں چہل پہل ہے۔عوامی ٹرانسپورٹ، اسکول، اور دفاتر معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے چار سال ،سری نگر کی موجودہ صورتحال

سرینگر (جموں و کشمیر): آج ہی کے دن پانچ اگست 2019 میں مرکزی حکومت نے نا صرف دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو خصوصی حثیت سے محروم کر نے کا اعلان کیا بلکہ اس ریاست کو دو دی بلکہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام یوٹی یعنی دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔

بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چار برس مکمل ہو چکے ہیں۔اس فیصلے کے بعد وادی میں تبدیلیوں اور موجودہ صورتحال کے بارے میں واضح طور پر کچھ بھی کہا نہیں جا سکتا ہے۔جب خصوصی دفعات کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا اس وقت خطے میں کئی ماہ تک مواصلاتی نظام کو بند رکھا بھی گیا تھا۔اس کی وجہ سے کشمیری عوام کا بیرونی دنیا سے رابطہ منتقع ہو چکے تھے۔

اس کے بعد جموں و کشمیر کے تجربہ کار سیاسی رہنماوں تینوں سابق وزراء اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی زیر حراست تھے۔جموں و کشمیر کے دیگر سیاسی رہنماوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔چند سیاسی رہنماوں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا تھا۔

جہاں ایک طرف سپریم کورٹ نے تقریباً چار برس بعد دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے سماعت کا آغاز کیا وہیں دوسری جانب حکمران پار ٹی بھارتیہ جانتا پارٹی آج وادی سے خصوصی دفعات کے ختم کئے جانے کے چار برس مکمل ہونے پر جشن منانے میں مصروف ہے ۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سرینگر میں اس سلسلے میں جلسہ کرنے کی اجازت مانگی تھی جسے ضلع انتظامیہ دینے سے انکار کردیا۔ وہیں پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے گزشتہ روز انتظامیہ کے جانبدارانہ روائے پر سوال اٹھاتے ہوئے کیا کہ "پارٹی کے رہنما عارف لائی گُرو کو پولیس زیر حراست کیوں لیا ہے۔ابھی تک اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ چار سے پانچ اگست کو پی ڈی پی کے تقریباً دس لیڈران کو زیر حراست لیا گیا ہے، ان میں وحید پرا ، غلام نبی ہنجرا، محمد یاسین اور رؤف بٹ بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Abrogation of Article 370 دفعہ370 کی منسوخی کی چوتھی برسی پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

اگر زمینی صورتِحال کی بات کرے تو گزشتہ شام جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں عسکریت پسندو اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک تصادم کا واقعہہ پیش آیا۔اس واقعے تین فوجی شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ہسپتال میں زیر علاج فوجی جوان کی موت ہوگئی۔ سرینگر میں اس وقت سب کچھ حسب معمول ہے۔ بازاروں میں چہل پہل ہے۔عوامی ٹرانسپورٹ، اسکول، اور دفاتر معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔

Last Updated : Aug 5, 2023, 12:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.