وہیں اس جدید دور میں سڑک کی خستہ حالی کے سبب مریضوں کو مین سڑک تک کندھوں پر لے جانا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر سے سات کلو میٹر دور واقع ہندور نامی بستی کی رابطہ سڑک آر اینڈ بی محکمے نے گزشتہ برس بیک ٹو ولیج پروگرام کے بعد تعمیر کے لیے ٹینڈر طلب کیے جس کے بعد سڑک پر کام شروع کیا گیا اور روڑی بچھائی گئی لیکن میکڈیمائزیشن کا پروگرام التوا کا شکار ہو گیا۔
سڑک پر بچھائی گئی روڑی ایک ہی جگہ جمع ہو گئی ہے جسکی وجہ سے اس رابطہ سڑک پر گاڑیاں چلنا تو دور کی بات پیدل چلنا بھی دشوار ہو گیا ہے۔
مقامی شہری عبدالقیوم نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس سڑک پر بنیادی کام دیہی ترقیاتی محکمے نے منریگا اسکیم کے تحت کیا تھا جسکے بعد یہ سڑک آر اینڈ بی محکمے نے اپنی تحویل میں لے لی اور مقامی آبادی خوش ہوئی کہ اب سڑک بن جائے گی لیکن محکمے کی تبدیلی سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں آیا جسکی وجہ سے انکو بیماروں کو کندھوں پر لے جانا پڑ رہا ہے۔
ایک اور مقامی بشیر احمد خان کا کہنا ہے کہ وہ سڑک کی خستہ حالی کو لیکر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندور کی رابطہ سڑک کی میکڈمایزیشن فوری طور پر عمل میں لائی جائے۔
ہندور کی رابطہ سڑک کی خستہ حالی پر بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ ایگزیکیوٹیو انجینئر آر اینڈ بی اشتیاق حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دراصل ھندورہ علاقے میں دو مرتبہ بادل پٹھنے سے سڑک کو نقصان پہنچا ہے اور گاؤں کے اوپر سے بہہ رہی ایک نہر میں پانی کی سطح بڑھ جانے سے پانی سڑک پر آ جاتا ہے جسکی وجہ سے سڑک کو نقصان پہنچا ہے تاہم اس سڑک کی تعمیر وتجدید کے لیے محکمہ وعدہ بند ہے اور اس سڑک پر کول تار بچھانے کا منصوبہ بھی مرتب کیا گیا ہے۔