سبزی کی قیمتوں میں ایک بھر پھر اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے سبزی عوام کی تھالی سے غائب ہوتی جارہی ہے۔
در اصل گجرات، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں اگست ماہ میں موسلا دھار بارش کے سبب سبزیوں کو کافی نقصان پہنچا ہے، جس کے سبب پیاز، ٹماٹر، آلو، بیگن، گوبھی، مرچی، پرور، بھنڈی کے دام دوگنے ہوگئے ہیں۔
اس پر احمدآباد کی مشہور جمالپور سبزی منڈی میں ایک سبزی فروش نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد اب ہمیں جمال پور سبزی منڈی میں سبزی فروخت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ ہوئی بارش کی وجہ سے بہت سی سبزیاں سڑگئی ہیں اور فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
اس کے بعد سبزیوں کو دوسری ریاستوں سے گجرات لانے میں ٹرانسپورٹیشن میں بھی کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے جو سبزی پہلے 20، 30 روپے کلو فروخت ہوتی تھی اسے اب ہمیں 80 سے 100 روپے کلو میں بیچنا پڑ رہا ہے۔
سبزیوں کے دام بڑھنے سے اب پہلے کے مقابلے لوگ سبزیاں خریدنے نہیں آ رہے ہیں۔ ایک اور سبزی فروش کا کہنا ہے کہ پہلے لاک ڈوان میں ہمارا کاروبار بند رہا اور اب سبزی مہنگی ہونے سے منڈی میں مندی کا ماحول ہے۔
ہماری سبزیاں نہ بکنے کی وجہ سے یہاں رکھے رکھے سڑ جا رہی ہیں جس سے ہمیں دوگنا نقصان جھیلنا پڑ رہا ہے۔ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ سبزیوں کے دام کم کرنے کے لیے اچھی سہولیات فراہم کریں۔'
تو وہیں سبزیاں خریدنے آنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ سبزی کے دام اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ سبزی منڈی آنے میں ڈر لگتا ہے پہلے کورونا کا خوف ستا رہا تھا اور اب سبزیوں کے دام نے ڈرا رکھا ہے۔ ہم غریب انسان اتنی مہنگی سبزی کہاں سے خریدیں؟
کیسے اپنے بچوں کو ہری ہری سبزیاں کھلائیں، حکومت کو اس پر دھیان دینا چاہے اور سبزیوں کے دام کم کرنے کے لیے مخصوص قدم اٹھانا چاہیے۔
سبزیوں کے دام میں اچھال
- سبزی۔۔۔۔۔ اگست ۔۔۔۔۔۔۔ ستمبر
- پیاز 20 روپے. 30 سے 40 روپے
- ٹماٹر. 40 روپے. 60 سے 80 روپے
- آلو. 25 روپے. 40 سے 50 روپے
- پپڑی. 80 روپے. 200 روپے
- بھنڈی. 20 روپے. 60 روپے
- بینگن 50 روپے. 100 روپے
- پرور. 40 روپے. 80 روپے
- پتا گوبھی. 20 روپے 40 روپے
- لوکی. 40 روپے. 80 روپے
- گوبی 40 روپے. 80 روپے
- کریلا. 20 روپے. 60 روپے