سونہ مرگ: سیاحتی مقام سونہ مرگ میں بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے نہ صرف سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ سونہ مرگ کی خوبصورتی بھی متاثر ہوتی ہے۔ 2003 تک اگرچہ صحت افزا مقام سونہ مرگ کی دیکھ ریکھ محکمہ ریوینیو کر رہا تھا تاہم اس وقت کی سرکار نے سونہ مرگ کو خوبصورت بنانے اور یہاں پر سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے 2004 میں سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا، جس کے لیے سرکار نے کروڑوں روپے فراہم کیے تاکہ سونہ مرگ کو دیگر سیاحتی مقامات کی طرح مزید خوبصورت بنایا جائے۔
لیکن 18 برس کا عرصہ گزر گیا اور اٹھارہ برس میں دس چیف ایگزیکٹو افسروں نے خدمات انجام دیں لیکن سونہ مرگ میں سیاحوں کے لیے ابھی تک بیت الخلا، بہتر کار پارکنگ اور دیگر سہولیات پوری طرح سے موجود نہیں ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ اگرچہ اتھارٹی نے پرانے ٹرک یارڈ اور ٹکسی سٹینڈ میں لاکھوں روپے کی لاگت سے بیت الخلا تعمیر کیے ہیں لیکن وہ بیکار پڑے ہیں۔
سونہ مرگ میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو حاجت کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی سیاحوں نے بتایا کہ جب وہ سونہ مرگ کی سیرو تفریح کے لئے اپنے اہل خانہ کے ساتھ آتے ہیں لیکن یہاں پہلگام طرز پر کوئی پارک خوبصورت نہیں بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سونہ مرگ مارکیٹ کے پیچھے ڈرنیج کھولا ہوا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اتھارٹی نے سونہ مرگ میں لاکھوں روپے کی اسٹریٹ لائٹیں نصب کیے، جن میں سے بیشتر بیکار ہیں۔
جب کہ گذشتہ برس نئی اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں، لیکن ان کی بنیاد میں سیمنٹ ڈالنا تھا، جسے نہیں ڈالا گیا اور ٹھیکدار کو بل واگزار کر دی گئی۔ معلوم ہوا کہ کچھ ملازمین کئی کئی برسوں سے اتھارٹی میں ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں جس کی وجہ سے سونہ مرگ کی خوبصورتی کو مزید جازب نظر بنانے میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی کی کچھ عمارتوں کو برفباری میں نقصان پہنچا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں غیر معیاری میٹریل استعمال کیا گیا تھا۔ سیاحت شعبے سے وابستہ افراد نے لیفٹیننٹ گورنر اور سیکرٹری سیاحت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس میں مداخلت کریں۔ اس بارے میں جب ہم نے چیف ایگزیکٹو افسر سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی الیاس احمد سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے بتایا کہ اگرچہ سرکار بیت الخلا تعمیر کرتی ہے لیکن ان میں صفائی کا انتظام نہیں کرواتی اور کئی ایجنسیاں ہیں جو ان کو بہتر طریقے سے چلاتیں۔ وہ ایجنسیاں لوگوں سے پیسے لیتے ہیں جس سے بیت الخلا صاف رہتے ہیں۔