ضلع گاندربل کے کنگن علاقے میں سرکار نے عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی خاطر 24.55 کروڑ روپے کی لاگت سے 2014 میں سو بستروں والے زچہ و بچہ اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا تھا تاکہ زچگی میں مبتلا خواتین کو وقت پر بہتر طبی سہولیات فراہم ہو۔ لیکن نو سال کا گزرنے کے باوجود ابھی تک ہسپتال کی عمارت کو مکمل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے آج بھی زچگی میں مبتلا خواتین کو سرینگر کے ہسپتالوں کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔ Kangan Hospital
ایک طرف حکومت دعوی کررہی ہے کہ عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں لیکن یہ دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے نظر آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رقومات کی عدم دستیابی کے باعث ہسپتال کا کام گذشتہ دو برس سے بند پڑا ہے جبکہ اس ہسپتال میں 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس سے کنگن کی کثیر آبادی کو فائدہ ملے گا۔ Hospital awaiting completion
اس بارے میں جب ہم نے مقامی لوگوں، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اگرچہ اس اسپتال پر کام بہت پہلے شروع کیا گیا تھا، تاہم یہ کنگن سب ڈویژن کے دو لاکھ لوگوں کے لئے بد قسمتی کی بات ہے کہ اسپتال چند وجوہات کی بنا پر مکمل نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے آج بھی اس سب ڈویژن میں رہنے والے لوگوں کو چالیس کلومیٹر دور جاکر علاج کروانا پڑتا ہے۔ Hospital awaiting completion
انہوں نے کہا کہ یہ اسپتال اس غرض سے بھی کافی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ ایک تو یہ سرینگر لداخ شاہراہ پر واقع ہے، جبکہ اس شاہراہ سے ہر روز ہزاروں کی تعداد میں سیاح، لداخ آنے جانے والے مسافر اور یاترا کے وقت میں امرناتھ گھپا کی طرف جانے والے یاتری بھی یہاں سے گزرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے لئے بھی اس اسپتال کی تعمیر مکمل نہ ہونا باعث پریشانی ہے، اگر یہ اسپتال مکمل ہوتا تو ان لوگوں کے لئے ایمرجنسی کے وقت میں کام آسکتا تھا اور انہیں اس اسپتال سے کافی سہولت حاصل ہوجاتی۔
مزید پڑھیں: اونتی پورہ: ایمز کے تعمیراتی کام میں سست رفتاری، عوام نالاں
اس سلسلے میں چیف میڈیکل آفیسر گاندربل ڈاکٹر افروزہ نے کہا کہ اس اسپتال کی تعمیر کو لے کر کچھ کاغذی کام کرنا باقی ہے اور ان کو پورا کرتے ہی بہت جلد اس کا تعمیری کام شروع کیا جائے گا۔