وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے نونر علاقے میں زیر تعمیر اسپتال کی عمارت کا کام، مقامی باشندوں کے مطابق، فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب بند کر دیا گیا جس کے سبب عمارت عرصہ دراز سے ویران پڑی ہوئی ہے۔
عمارت پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود اسے مکمل نہیں کیا جا رہا ہے، جس کے سبب نہ صرف عمارت خستہ ہو رہی ہے بلکہ اب یہ عمارت آوارہ کتوں سمیت اواباش افراد کا ٹھکانہ بن چکی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ ’’مختلف علاقوں سے نوجوان عمارت میں آکر غیر قانونی اور غیر اخلاقی کام انجام دے رہے ہیں۔ عمارت میں جگہ جگہ تاش کے پتے، سگریٹ اور انجیکسن سرینج (Syringe) پڑے ہوئے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عمارت کس کام کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نونر اور اس سے ملحقہ علاقہ جات کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے انتظامیہ نے اسپتال بلڈنگ کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا جسے نا معلوم وجوہات کی بنا پر اچانک روک دیا گیا۔
مزید پڑھیں: گاندربل: قبرستان کی چہار دیواری میں پتھروں کے بیجا استعمال سے عوام میں ناراضگی
مقامی باشندوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کو مکمل نہ کئے جانے کے سبب نہ صرف عوامی پیسوں کا زیاں ہو رہا ہے بلکہ اب عمارت غیر اخلاقی اور غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’مقامی آبادی خصوصا بچوں کا گھروں سے نکلنا دشوار ہو رہا ہے، والدین اپنے بچوں کو گھروں سے باہر نکلنے کے اس وجہ سے اجازت نہیں دے پا رہے ہیں کیونکہ انہیں اندیشہ ہے کہ کہیں انکے بچے بھی بری عادتوں کا شکار نہ ہو جائیں۔‘‘
مزید پڑھیں: مقامی مزدوروں کو کام نہ دیے جانے پر گاندربل کے باشندوں نے ناراضگی کا اظہار کیا
مقامی باشنوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعلقہ حکام کو عمارت مکمل کرنے کی کئی بار گزارشات کیں تاہم ’’حکام ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔‘‘
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں اب اسپتال کی ضرورت نہیں، عمارت کی چار دیواری کرکے اسے بند کر دیا جائے تاکہ اسے غلط کاموں کے لیے استعمال میں نہ لایا جا سکے۔‘‘