گاندربل (جموں و کشمیر) : وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں سنٹرل یونیورسٹی کیمپس کا تعمیری کام چار مختلف مقامات پر جاری ہے۔ کیمپس میں تعمیراتی سرگرمیوں میں سرعت لائے جانے سے نہ صرف سنٹرل یونیورسٹی عملہ، متعلقہ کنسٹرکشن ایجنسی بلکہ مقامی کسان بھی خوش نظر آ رہے ہیں۔ مقامی کسان - جنہوں نے یونیورسٹی کی تعمیر کے لئے اراضی دی ہے - حکومت کی جانب سے سرکاری نوکری فراہم کیے جانے کی امید میں ہیں۔
سال 2008/2009 میں سنٹرل یونیورسٹی قائم کرنے کو منظوری دی گئی تھی، منظوری ملنے کے بعد اس وقت کی ریاستی حکومت نے نوگام بائی پاس میں کچھ عمارتوں کو کرایہ پر حاصل کرکے درس تدریس کا کام شروع کیا تھا۔ وہیں دوسری جانب گاندربل میں واقع تولہ مولہ میں سنٹرل یونیورسٹی قائم کرنے فیصلہ کیا گیا تھا جس کے لئے 5 ہزار کنال سے زائد اراضی کی نشاندہی کی گئی تھی۔ یہ اراضی تولہ مولہ، کرہامہ، بارسو اور واکورہ کے حدود میں ہیں اور اس میں 3500 کنال سرکاری اراضی جبکہ بقیہ 1500 کنال مقامی کسانوں سے معاوضے کے عوض حاصل کی گئی۔
یونیورسٹی کے لیے مختص کی گئی بیشتر اراضی تعمیراتی سرگرمیوں کے لائق نہیں تھی تاہم عمر عبد اللہ کے دور حکومت میں سنہ 2010 میں اراضی کی فِلنگ (بھرائی) کا کام شروع کیا گیا، کئی برسوں سے وقفے وقفے سے کام جاری رہا تاہم ان دنوں کنسٹرکشن میں تیزی لائی جارہی ہے۔ متعلقہ ٹھیکہ دار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ دلدلی زمین کے باعث انہیں کنسٹرکشن میں کافی دقتیں پیش آئیں تاہم انہوں نے، موسم سازگار رہنے کی صورت میں، نومبر تک پہلے مرحلے کا کام ختم ہونے کی امید ظاہر کی۔ ادھر، یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ دو یا تین برسوں میں ابتدائی مرحلہ کا کام مکمل کرکے درس و تدریس کا باضابطہ آغاز کیا جائے گا۔ وہیں مقامی باشندوں نے حکام سے یونیورسٹی میں پڑھے لکھے مقامی نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کی اپیل کی ہے.
مزید پڑھیں: CUK Students Organised Rally: ویجیلنس آگاہی ہفتہ، سنٹرل یونیورٹی کے طلبہ نے ریلی نکالی