جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع ڈوڈہ میں ’’بلاک دیوس‘‘ کی مناسبت سے ضلع بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں لوگوں کی بھاری تعداد شرکت کر رہی ہے اور لوگ اپنے مسائل کو متعلقہ حکام تک پہنچا رہے ہیں۔ تاہم مقامی لوگوں نے ’’بلاک دیوس‘‘ اور ’’بیک ٹو ولیج‘‘ کو عوام کے ساتھ مذاق سے تعبیر کیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ضلع ڈوڈہ سے تعلق رکھنے والے ایک سرپنچ نے بتایا کہ وہ ان پروگراموں سے زیادہ پُر امید نہیں اور وہ بائیکاٹ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’اس سے قبل بھی دو مرتبہ ’بیک ٹو ویلیج‘ کے ذریعے سے عوام کو سبز باغ دکھائے گئے، عوام نے اپنے مسائل نمائندوں کے سامنے رکھے تاہم انکا ابھی تک ازالہ نہیں ہوا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس بار بھی عوامی شکایات کا ازالہ نہیں کیا گیا تو وہ آئندہ سرکار کی جانب سے کسی بھی ایسے پروگرام میں شریک نہیں ہوں گے۔
ایک اور مقامی پنچ نے بتایا کہ ’’بلاک دیوس‘‘ اور ’’بیک ٹو ولیج‘‘ پروگرام میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے مختلف محکمہ جات کے افسران کی موجودگی سے متعلق یقین دہانی کرائی گئی تھی، تاہم ابھی تک کسی بھی پروگرام میں کسی اعلیٰ افسر نے شرکت نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسے پروگرام میں عوامی شکایات صرف سنی اور قلمبند کی جاتی ہیں، زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں کیا جاتا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے سبھی اضلاع میں بیک ٹو ولیج اور بلاک دیوس پروگرام جاری ہیں جس دوران مختلف محکموں سے وابستہ ملازمین اپنے متعلقہ بلاک میں حاضر رہ کر عوامی مسائل سنتے ہیں۔
بدھ کو بلاک دیویس کے موقع پر ڈوڈہ کے مالنی، دالی ادھینپور، اور کاستی گڑھ میں مختلف محکموں نے اپنے بینر اور سٹال قائم کرکے مقامی باشندوں کو محکمہ کی طرف سے چلائی جا رہی فلاحی اسکیموں کے متعلق آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، آدھار کارڈ ،اور کے سی سی بھی بلاک دیوس کے موقع پر کسانوں کو فراہم کئے گئے۔