ضلع ڈوڈہ کے محکمہ صحت کے ساتھ منسلک یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین نے اپنے مطالبات کو لے کر ڈوڈہ صدر مقام پر احتجاج کیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کہ اُن کی جائز مانگوں کو جلد از جلد پورا کیا جائے۔
احتجاجی مظاہرین نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی ایچ ای ملازمین گزشتہ دو ہفتوں سے کام چھوڑ ہڑتال پر ہیں۔ یہ ہڑتال اب تک جاری ہے۔ یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین اپنے مطالبات پورے نہ ہونے پر کام چھوڑ ہڑتال پر ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اُن کے مطالبات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے ایک ریلی کی شکل میں ڈی سی دفتر ڈوڈہ کے باہر احتجاج کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔ انہوں نے حکومت پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا، جس دوران سڑک پر گاڑیوں کی نقل و حرکت متاثر ہوئی۔
واضح رہے کہ ڈوڈہ ضلع میں 25 ستمبر کو عارضی ملازمین نے کام چھوڑ ہڑتال کی کال دی تھی، جس کے بعد ڈوڈہ کے مختلف علاقوں سے ہر روز احتجاج کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رام باغ تصادم ختم، دو عسکریت پسند ہلاک
یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین کا کہنا ہے کہ اُن کی مستقلی کا مطالبہ ایک دیرینہ مانگ ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ صحت عامہ سے وابستہ عارضی ملازمین کی پچاس ماہ ،ساٹھ ماہ سے زائد اجرتیں واگزار نہیں کی گئی ہیں, جس وجہ سے وہ فاقہ کشی کا شکار ہو گئے ہیں. اُن کی مالی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی وہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی فلاحی اسکیم کا فائدہ اُٹھانے کے اہل نہیں ہیں۔ حقیقت میں اُن کی حالت بھکاریوں سے بھی ابتر بن گئی ہے۔
احتجاجیوں نے حکومت سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے مطالبات کو جلد پورا کیا جائے۔ اُنہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ یو ٹی قوانین، منیمن ویجیز ایکٹ کو جموں و کشمیر میں لاگو کرے۔ اگر حکومت اُن کے مطالبات پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو وہ کام چھوڑ ہڑتال جاری رکھیں گے اور عنقریب کوئی ایسا قدم اُٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے جو انتظامیہ کے سمجھ سے بالاتر ہوگا۔