بے روزگاری اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ اب انجینئر بھی ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ آج جنتر منتر پر ہزاروں انجینئر اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر مرکزی حکومت سے روزگار دینے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کر رہے انجینئروں نے کہا کہ مودی حکومت نے ریلوے کے (گروپ اے) انجینئروں کی پوسٹیں انجینئرنگ سروسز امتحان کے ذریعے کرنے کے بجائے 2022 سے سول سروسز امتحان کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وہ مخالفت کر رہے ہیں۔
سال 2019 تک، ریلوے کے گروپ-اے انجینئر کی بھرتی کے لیے UPSC کی دو مشترکہ بھرتیاں کی گئی تھیں۔ 2019 میں تبدیل کر کے آئی آر ایم ایس بننے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔Railways Engineers Protesting Against Government
ریلوے میں گروپ (اے) کے امتحانات کی تیاری کرنے والے نوجوان گزشتہ 3 برسوں سے IRMS کا انتظار کر رہے تھے، لیکن بھرتی نہیں ہوئی۔ اب انجینئرز کے لیے نوکری کا کوئی موقع نہیں ہے۔ ایسے میں ہر کسی کو ملازمت حاصل کرنے کے لیے UPSC کا راستہ منتخب کرناپڑے گا۔ حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی جا رہی ہے’
یووا ہلہ بول‘ کے قومی جنرل سکریٹری رجت نے کہا کہ حکومت کے اس قدم سے نہ صرف طلباء بلکہ ریلوے کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اس معاملے کو لے کر امیدوار سڑک سے لے کر سوشل میڈیا تک احتجاج کر رہے ہیں۔
احتجاج کے دوران ہزاروں انجینئروں نے دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں’یووا ہلہ بول‘ کے قومی صدر انوپم سمیت تمام کارکنان نے حصہ لیا۔ ٹیچر رامتیراتھ، جو تحریک میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2022 میں یو پی ایس سی کے مشترکہ امتحان کے ذریعے آئی آر ایم ایس کے 150 عہدوں پر بھرتی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے خلاف ملک بھر میں ریلوے بھرتیوں کے انجینئر امیدوار سراپا احتجاج ہیں۔
بے روزگار انجینئروں کو مکمل تعاون دیتے ہوئے’یووا ہلا بول‘ کے بانی اور قومی صدر انوپم نے کہا کہ یہ حکومت نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہی ہے۔ منافع کمانے والے ادارے بیچے جا رہے ہیں۔ اور خسارے میں چلنے والی کمپنیاں خریدی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امیر اور امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ غریب اور عام آدمی غربت، بیروزگاری، مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔ حکومت نے اب ریلوے کو نجی ہاتھوں میں دینے کی تیاریاں کر لی ہیں۔ اسی لیے ریلوے میں نوکریاں نہیں دی جارہی ہیں۔
انوپم نے کہا کہ وہ اس حکومت کی نوجوان مخالف پالیسیوں کے خلاف پوری طاقت سے لڑیں گے اور جیتیں گے۔
رتیش راج نے بتایا کہ وہ انڈین انجینئرنگ سروسز کے امیدوار ہیں۔ انڈین ریلوے مینجمنٹ سروس کے لیے یہاں آئے تھے۔ 2019 میں اس وقت کے ریلوے وزیر پیوش گوئل نے کہا تھا کہ وہ ایک سروس سینٹر بنائیں گے۔ جس میں 4 انجینئرنگ بیک گراؤنڈ اور تین سول بیک گراؤنڈ سے کیڈر بنائے جائیں گے۔ جس کے بعد آج نوٹیفکیشن آ گیا ہے۔ یہ کیڈر بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جی این سی ٹی ڈی ترمیمی بل کے خلاف جنترمنتر پر احتجاج
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ مجھے سول انجینئر، مکینیکل انجینئر اور الیکٹرک انجینئر کی بھی ضرورت ہے۔ میرا ان سے سوال یہ ہے کہ جب آپ نے اس دن کہا تھا کہ اس کے بعد آپ اس نوٹیفکیشن کو 10 دن کے بعد کیسے ہٹا سکتے ہیں کہ IRMS سول سروسز کے ذریعے ہوگا۔ سول سروسز کے ذریعے آپ انجینئرنگ کا بیک گراؤنڈ کام کیسے کروا سکتے ہیں۔