ETV Bharat / state

Street fire alarm پرانی دہلی میں باقی ہے انگریزوں کے دور کا 'اسٹریٹ فائر الارم'، ایسے کرتا تھا کام

پرانی دہلی کی تنگ گلیاں مختلف حکمرانوں کی گواح رہی ہے یہیں سے مغل بادشاہ اور انگریز حکمران بھارت پر اپنی حکمرانی کرتے تھے اسی لیے دہلی کی تنگ گلیاں اور ان میں رہنے والے لوگوں کا خیال رکھنا حکومت کا فرض ہوتا تھا ایسے میں حادثات سے عوام کی حفاظت کے لیے دہلی میں پہلی بار 1867 میں فائر بریگیڈ اور سنہ 1896 میں فائر اسٹیشن قائم کیا گیا۔

پرانی دہلی میں باقی ہے انگریزی دور کا 'اسٹریٹ فائر الارم'، ایسے کرتا تھا کام
پرانی دہلی میں باقی ہے انگریزی دور کا 'اسٹریٹ فائر الارم'، ایسے کرتا تھا کام
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 4, 2023, 3:25 PM IST

پرانی دہلی میں باقی ہے انگریزوں کے دور کا 'اسٹریٹ فائر الارم'، ایسے کرتا تھا کام

دہلی: پرانی دہلی کی تنگ گلیاں مختلف حکمرانوں کی گواح رہی ہے یہیں سے مغل بادشاہ اور انگریز حکمران بھارت پر اپنی حکمرانی کرتے تھے اسی لیے دہلی کی تنگ گلیاں اور ان میں رہنے والے لوگوں کا خیال رکھنا حکومت کا فرض ہوتا تھا ایسے میں حادثات سے عوام کی حفاظت کے لیے دہلی میں پہلی بار 1867 میں فائر بریگیڈ اور سنہ 1896 میں فائر اسٹیشن قائم کیا گیا۔ اسی دوران دہلی کے مختلف علاقوں میں آتشزدگی کی خبر دینے کے لیے اسٹریٹ فائر الارم بھی نصب کیے گئے تھے جس کی بناوٹ تقریبا لیمپ پوسٹ جیسی معلوم ہوتی ہے حالانکہ وقت کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی ہوتی گئی اور ان اسٹریٹ فائر الارم کا استعمال ختم ہوتا گیا لیکن دہلی کی ان تنگ گلیوں میں آج بھی ان کے نشانات واضح طور پر عیاں ہیں۔

قومی دارالحکومت دہلی کے فراش کھانے کی شاہراہ کے کنارے پر واقع انگریزی دور حکومت میں قائم کردہ اسٹریٹ فائر الارم آج ایک موچی کی دوکان بنا ہوا ہے جس کے پہلو میں 50 سالہ سریندر اپنی روزی روٹی کما رہا ہے۔ سریندر نے بتایا کہ وہ اس فائر الارم کو گذشتہ 35 برسوں سے اسی طرح سے دیکھتے آ رہے ہیں جب وہ بہار سے دہلی آئے تو انہوں نے اسی فائر الارم کے پہلو میں اپنا ٹھکانہ بنایا تھا۔ تب سے ہر دیوالی وہ اس اسٹریٹ فائر الارم پر رنگ کرتے آ رہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی اس اسٹریٹ فائر الارم کو استعمال ہوتے نہیں دیکھا۔

وہیں پرانی دہلی کے رہنے والے محمد نفیس اسٹریٹ فائر الارم کی تاریخ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے گذشتہ 50 برسوں میں اس کو استعمال ہوتے نہیں دیکھا البتہ اس کو استعمال کرنے کا طریقہ انہیں معلوم ہے، انگریزی دور حکومت میں اسٹریٹ فائر الارم کے آگے والے حصہ میں ایک شیشہ لگا ہوتا تھا جسے آتشزدگی کی اطلاع دینے کے لیے پہلے توڑا جاتا تھاجو پھر اس کے بعد اس میں لگی چکری کو گھمایا جاتا تھا جس کے ذریعے فائر اسٹیشن میں اس علاقے کی شناخت ہوتی تھی جہاں آگ لگی ہے اور پھر فائر بریگیڈ اس آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے موقع پر پہنچتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی-این سی آر میں گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان تھرڈ نافذ
اب جبکہ جدید تکنیک کی وجہ سے انگریزی دور حکومت میں قائم کردہ یہ اسٹریٹ فائر الارم اب کام نہیں کرتے لیکن ان کی تاریخی حیثیت موجودہ دور میں بھی باقی ہے اور اسی لیے لال کنواں علاقہ سے تقریبا 10 برس قبل اسی طرح کے دوسرے اسٹریٹ فائر الارم کو دہلی فائر ڈپارٹمنٹ نے اپنے میوزیم میں نمائش کے طور پر رکھا ہوا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی فائر ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کو دو بار ای میل کے ذریعے اسٹریٹ فائر الارم سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے رابطہ قائم کیا لیکن ان کی جانب سے اس معاملے میں کوئی جواب اب تک موصول نہیں ہو سکا۔

پرانی دہلی میں باقی ہے انگریزوں کے دور کا 'اسٹریٹ فائر الارم'، ایسے کرتا تھا کام

دہلی: پرانی دہلی کی تنگ گلیاں مختلف حکمرانوں کی گواح رہی ہے یہیں سے مغل بادشاہ اور انگریز حکمران بھارت پر اپنی حکمرانی کرتے تھے اسی لیے دہلی کی تنگ گلیاں اور ان میں رہنے والے لوگوں کا خیال رکھنا حکومت کا فرض ہوتا تھا ایسے میں حادثات سے عوام کی حفاظت کے لیے دہلی میں پہلی بار 1867 میں فائر بریگیڈ اور سنہ 1896 میں فائر اسٹیشن قائم کیا گیا۔ اسی دوران دہلی کے مختلف علاقوں میں آتشزدگی کی خبر دینے کے لیے اسٹریٹ فائر الارم بھی نصب کیے گئے تھے جس کی بناوٹ تقریبا لیمپ پوسٹ جیسی معلوم ہوتی ہے حالانکہ وقت کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی ہوتی گئی اور ان اسٹریٹ فائر الارم کا استعمال ختم ہوتا گیا لیکن دہلی کی ان تنگ گلیوں میں آج بھی ان کے نشانات واضح طور پر عیاں ہیں۔

قومی دارالحکومت دہلی کے فراش کھانے کی شاہراہ کے کنارے پر واقع انگریزی دور حکومت میں قائم کردہ اسٹریٹ فائر الارم آج ایک موچی کی دوکان بنا ہوا ہے جس کے پہلو میں 50 سالہ سریندر اپنی روزی روٹی کما رہا ہے۔ سریندر نے بتایا کہ وہ اس فائر الارم کو گذشتہ 35 برسوں سے اسی طرح سے دیکھتے آ رہے ہیں جب وہ بہار سے دہلی آئے تو انہوں نے اسی فائر الارم کے پہلو میں اپنا ٹھکانہ بنایا تھا۔ تب سے ہر دیوالی وہ اس اسٹریٹ فائر الارم پر رنگ کرتے آ رہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی اس اسٹریٹ فائر الارم کو استعمال ہوتے نہیں دیکھا۔

وہیں پرانی دہلی کے رہنے والے محمد نفیس اسٹریٹ فائر الارم کی تاریخ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے گذشتہ 50 برسوں میں اس کو استعمال ہوتے نہیں دیکھا البتہ اس کو استعمال کرنے کا طریقہ انہیں معلوم ہے، انگریزی دور حکومت میں اسٹریٹ فائر الارم کے آگے والے حصہ میں ایک شیشہ لگا ہوتا تھا جسے آتشزدگی کی اطلاع دینے کے لیے پہلے توڑا جاتا تھاجو پھر اس کے بعد اس میں لگی چکری کو گھمایا جاتا تھا جس کے ذریعے فائر اسٹیشن میں اس علاقے کی شناخت ہوتی تھی جہاں آگ لگی ہے اور پھر فائر بریگیڈ اس آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے موقع پر پہنچتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی-این سی آر میں گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان تھرڈ نافذ
اب جبکہ جدید تکنیک کی وجہ سے انگریزی دور حکومت میں قائم کردہ یہ اسٹریٹ فائر الارم اب کام نہیں کرتے لیکن ان کی تاریخی حیثیت موجودہ دور میں بھی باقی ہے اور اسی لیے لال کنواں علاقہ سے تقریبا 10 برس قبل اسی طرح کے دوسرے اسٹریٹ فائر الارم کو دہلی فائر ڈپارٹمنٹ نے اپنے میوزیم میں نمائش کے طور پر رکھا ہوا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی فائر ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کو دو بار ای میل کے ذریعے اسٹریٹ فائر الارم سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے رابطہ قائم کیا لیکن ان کی جانب سے اس معاملے میں کوئی جواب اب تک موصول نہیں ہو سکا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.